Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



قصر کے مسائل



السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ: دوران سفر فجر کی سنتیں اور عشاء کے وتر پڑھنا ضروری تو نہیں ہیں؟ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر دہلی میں لڑکی کے والدین کا گھر ہو اور امروہہ میں سسرال تو کیا لڑکی کو دہلی میں قصر پڑھنی ہوگی؟ جواب سے نوازیں مہربانی ہوگی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: (1) سفر کے دوران وتر تو بہر صورت پڑھنی ہیں اور فجر کی سنتوں کا بھی اہتمام کرنا چاہیے البتہ باقی سنتوں اور نوافل کے بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر کسی جگہ ٹھہرے ہوئے ہوں،اطمینان کی حالت ہوتو سنن ونوافل پڑھ لینا افضل ہے ضروری نہیں، اور اگر جلدی ہے یا سفر جاری ہے تو چھوڑدینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
(2) شادی کے بعدعورت کا وطن اس کا سسرال ہے، والدین کا گھر وطنِ اصلی نہیں ہوگا، اگر سسرال الگ شہر میں ہو اور والدین کا گھر الگ شہر میں ہو اور سسرال والدین کے گھر سے اڑتالیس میل یعنی سوا ستتر کلو میٹر یا اس سے زیادہ فاصلے پر ہو اور عورت پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت سے والدین کے گھر جاتی ہے تو وہ والدین کے گھر میں مسافر رہے گی اور قصر کرے گی، لیکن اگر سسرال اور والدین کا گھر ایک ہی شہر میں ہو، یا والدین کا گھر ہو تو الگ شہر میں لیکن سسرال اور والدین کے گھر کے درمیان اڑتالیس میل سے کم فاصلہ ہو، یا فاصلہ تو اڑتالیس میل ہو لیکن عورت پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت سے والدین کے گھر گئی ہو تو پھر وہ والدین کے گھر میں مسافر نہیں ہوگی اور قصر نہیں پڑھے گی، بلکہ پوری نماز پڑھے گی۔
لہذا مسؤلہ صورت میں لڑکی اپنے باپ کے گھر یعنی دہلی جائے گی تو نماز قصر پڑھے گی کیونکہ امروہہ سے دہلی کا فاصلہ اڑتالیس میل یعنی سوا ستتر کلو میٹر سے زیادہ ہے۔
البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحۃ الخالق وتکملۃ الطوری (2/ 147):
(قولہ: ویبطل الوطن الأصلی بمثلہ لا السفر ووطن الإقامۃ بمثلہ والسفر والأصلی)؛ لأن الشیء یبطل بما ہو مثلہ لا بما ہو دونہ فلایصلح مبطلاً لہ، وروی أن عثمان – رضی اللہ عنہ- کان حاجاً یصلی بعرفات أربعاً فاتبعوہ فاعتذر، وقال: إنی تأہلت بمکۃ وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: «من تأہل ببلدۃ فہو منہا» والوطن الأصلی ہو وطن الإنسان فی بلدتہ أو بلدۃ أخری اتخذہا دارا وتوطن بہا مع أہلہ وولدہ، ولیس من قصدہ الارتحال عنہا بل التعیش بہا وہذا الوطن یبطل بمثلہ لا غیر، وہو أن یتوطن فی بلدۃ أخری وینقل الأہل إلیہا فیخرج الأول من أن یکون وطناً أصلیاً حتی لو دخلہ مسافرا لایتم۔ فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment