Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



سی سی ٹی وی اسکرین لگانا؟



سوال: مسجد میں سی سی ٹی وی اسکرین لگانا کیسا ہے؟ باالدلیل واضح فرما کر مشکور ہوں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: اس مسئلہ میں علماء ربانیین کا آپس میں اختلاف ہے، دارالعلوم دیوبند، مظاہر العلوم سہارن پور، جامعہ ڈابھیل، جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن، جامعہ فاروقیہ، جامعہ خلفائے راشدین اور دیگر مدارس کے مفتیان کرام کے نزدیک مطلقاً تصویر حرام ہے، جس میں ڈیجیٹل تصویر بھی شامل ہے۔ جبکہ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی دامت برکاتم، شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم کے علاوہ دارالعلوم کراچی، جامعہ بنوریہ العالمیہ، جامعہ الرشید اور کئی مدارس کے جید مفتیان کرام اور ہندوستان سے حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی وغیرہم کی رائے یہ ہے کہ ڈیجیٹل کیمرہ سے لی گئی تصویر برقی شعاؤں کے ذریعہ ابھر نے والانقش ہے، یہ تصویر کے حکم میں نہیں ہے لہذ جائز ہے البتہ اس کا پرنٹ نکالا جائے تو اب یہ تصویر ہی کہلائیگا۔
اس سے کسی کو انکار نہیں کہ حفاظتی تدابیر میں cctv کیمرہ کو خاص اہمیت حاصل ہے، انسانی نگرانی سے زیادہ بہتر طور پرسی سی ٹی وی کیمرہ نگرانی کر لیتا ہے، محکمہ پولیس کے بیان کے مطابق جن علاقوں اور جگہوں میں کیمرے نصب کئے گئے ہیں ان علاقوں میں چوری، ڈکیتی نیز دیگر مجرمانہ وارداتوں میں واضح طور پر کمی آئی ہے، اور اگر واردات ہو بھی جاتی ہے تو مجرموں تک پہونچنا آسان ہو جا تا ہے، عدالتیں بھی ان کیمرہ میں محفوظ فوٹیج کو ثبوت مانتی ہیں۔
بڑے شہروں میں محکمہ پولیس حساس جگہوں پر کیمرہ نصب کرنے کا مشورہ دیتی ہے اور کبھی حکم کرتی ہے، خاص طور پر مذہبی مقامات پر۔ تجربہ ہے کہ چوروں اور مجرموں کے لئے مسجدوں کی چندہ پیٹی سے رقوم کا چوری کرنا، نیز مصلی حضرات کے جوتے، چپلوں پر ہاتھ صاف کرنا، جماعت کی نماز میں سجدہ میں گئے مصلیوں کے فرش پر رکھے موبائل آسان اہداف میں سے تھا مگر جب سے سی سی ٹی وی کیمرہ نام والی تیسری آنکھ لگائی گئی مسجدوں کی چندہ پیٹی مصلی حضرات کے موبائل نیز جوتے چپل محفوظ ہو گئے۔
ان سب چیزوں سے بڑھ کر یہ کہ آج کل جس طرح کے ناگفتہ بہ حالات ملک میں چل رہے ہیں کہ مسجدوں اور عبادت گاہوں میں گھس کر شر انگیزی کی جارہی ہے، بل کہ مار پیٹ کے واقعات سامنے آرہے ہیں، ان واقعات کے بعد عوام کی طرف سے موبائل کے کیمروں میں محفوظ فوٹیج کے ذریعہ ہی ان تک رسائی آسان ہوئی ہے،لہذا دینی اور ان جیسی دنیادی ضرورتوں کی خاطر ان حضرات کی رائے پرعمل کی گنجائش ہوگی جو ڈیجیٹل کمیرہ کی تصور کو جائز کہتے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ نا گزیر حالات میں پرنٹ تصویر کے تمام قائل ہیں جیسے پاسپورٹ و دیگر سرکاری کاغذات کے لئے تصویر کھینچوانا۔
البتہ شوقیہ فلمیں جیسے شادی بیاہ و دیگر تقریبات کی فلمیں اور وہاٹس ایپ وای میل وغیرہ کی پروفائل اورڈی پی وغیرہ پر لگانے کے لئے جاندار کی فوٹو اٹھانے کی اجازت نہ ہوگی اس وقت ان حضرات کے قول پرعمل کیا جائے جوڈیجیٹل کیمروں کی تصویر کو بھی ناجائز کہتے ہیں۔ فقط واللہ تعالی اعلم

 



Leave a Comment