Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



آبائی وطن میں قصر؟



سوال: مفتی صاحب مسئلہ یہ ہے کہ میرا آبائی وطن بھارکھنڈ ہے اور اب میں مستقل راجستھان میں سکونت اختیار کئے ہوئے ہوں اور میں نے یہاں پر مکان وغیرہ بھی بنالیا ہے اور جھارکھنڈ میں بھی میر امکان زمین وغیرہ موجود ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر میں دس دن کے لئے جھارکھنڈ جاتا ہوں تو کیا وہاں پر قصر نماز پڑھنی ہوگی؟ جواب سے نواز میں مہربانی ہوگی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: اگر اب جھارکھنڈ ر ہنے کا ارادہ نہیں ہے اور راجستھان ہی کو اپنا وطن بنالیا ہے تو جھارکھنڈ بطورر مہمانداری آنے پر پندرہ روز سے کم قیام کی صورت میں جھارکھنڈ میں قصر کرنا لازم ہوگا۔ اور راجستھان میں چار رکعت پڑھنالازم ہوگا۔ اور اگر جھارکھنڈ میں رہائشی سب چیزیں ملکیت میں موجود ہیں اور جھارکھنڈ کو بطور وطن باقی رکھا ہے اور جھارکھنڈ کو بالکلیہ ترک کرنے کا ارادہ نہیں ہے، تو ایسی صورت میں دونوں جگہ نماز مکمل پڑھنی ہوگی۔
عن یحیی بن أبی اسحاق سمعت أنسا -رضی اللہ عنہ- یقول: خرجنا مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم من المدینۃ إلی مکۃ، فکان یصلی رکعتین رکعتین، حتی رجعنا إلی المدینۃ، قلت: أقمتم بمکۃ شیئا؟ قال أقمنا بہا عشراً (الصحیح البخاری، کتاب تقصیر الصلاۃ، باب ماجاء فی التقصیر، النسخۃ الہندیۃ 1/147، رقم: 1070، ف: 1081) إذا انتقل من البلد الذی تأہل بہ أہلہ وعیالہ وتوطن ببلدۃ أخری بأہلہ وعیالہ لا تبقی البلد المنتقل عنہا وطنا لہ. لو نقل الرجل أہلہ وعیالہ ببلدۃ وتوطن ثمۃ، ولہ فی مصرہ الأول دور وعفار، قال بعض المشایخ یبقی المصر الأول وطنا لہ، حتی لو دخل فیہ یصیر مقیما من غیر نیۃ الإقامۃ. (الفتاوی التاتار خالیۃ، الصلاۃ، الفصل الثانی والعشرون فی صلاۃ السفر، زکریا 2/510، رقم: 3145/3149)
الوطن الأصلی ہو موطن ولادتہ او تأہلہ أو توطۂ، ویبطل بمثلہ إذا لم یبق لہ بالأول أہل، فلو بقی لم یبطل بل یتم. (درمختار، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المسافر کراچی 2/132، زکریا 2/615، مستفاد فتاوی قاسمیہ جلد: 8 صفحہ: 622)

 



Leave a Comment