Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



واجب الاعادہ نماز میں مسبوق کا حکم؟



سوال: حضرت مفتی صاحب اگر فرض نماز کسی وجہ سے واجب الاعادہ ہو جائے اور امام دوبارہ نماز پڑھاے تو مسبوق جو کہ اس سہو کے وقت نماز میں شامل رہا ہوتب اور اس سہو کے بعد نماز میں شامل ہوا ہو تب مسبوق کے لیے کیا حکم ہوگا؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ دو بارہ نماز پڑھانے کے درمیان کچھ نئے مقتدی آکر جماعت میں شامل ہو جا ئیں جنہیں معاملہ کی نوعیت کاعلم نہیں ہے تو ان کا کیا حکم ہوگا؟
تیسرا سوال ہے کہ اگر سلام پھیرتے ہی بلاتاخیر فورا امام کو یاد آجائے کہ فلاں واجب چھوٹ گیا ہے یا کسی مقتدی کہ فورا اشارہ کرنے یابتانے پر یادآ جائے یا معلوم ہو تو اسی وقت سجدہ سہو کیا جائے گا یا پوری نماز دہرائی جائیگی؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: (ا) جب امام صاحب نے ترک واجب کی وجہ سے دوبارہ نماز شروع کرادی تو مسبوقین کو اختیار ہے اگر چاہیں تو اپنی نماز با جدہ سہو کے پوری کر لیں پھر امام کی اقتداء کر یں۔
فی البدلیۃ فان لم یسجد الا ما لم یسجد الموتم (ہدایہ:1/185)
اور اگر چاہیں تو اپنی نماز توڑ دیں اور علیحدہ نماز پڑھیں۔ اگر نمازتوڑ کر امام کے ساتھ شرکت کر لی تو نماز صحیح نہ ہوگی ان کو نمازلوٹانا چاہیے کیوں کہ امام کے ذمہ سے فرض پہلی نماز کی وجہ سے ساقط ہو گیا اور اعادہ جبر نقصان کی وجہ سے واجب ہے۔لہذا نئے شخص کو اس کی اقتداء کرناصحیح نہیں ہے۔
ففی الدرۃ والمختار أنہ جابر للأول؛ لأن الفرض لا یتکر“ (شامی: 2/148،ط: زکریا)
اسی طرح اگر مسبوقین نے اپنی نماز سجدہ سہوکر کے پوری کر لی تو بھی ان کی نماز واجب الاعادہ ہے خواہ امام کے ساتھ شریک ہو کر پڑھیں یا علیحد ہ۔ حدیث میں ہے:
”الامام ضامن“ (مشکاۃ: 65) قال الشامی: إذ لیس المراد بہ الکفالۃ بل التضمن بمعنی أن صلاۃ الإمام متضمنۃ الصلاۃ المقتدی، (2/340)
(۲) جب ایسی نماز کا اعادہ ہو تو اس میں نئے مصلیان شریک ہو سکتے ہیں یا نہیں؟ اس سلسلے میں علماء دیوبند کے مابین اختلاف ہے۔ کتاب النوازل (مفتی سلمان صاحب منصور پوری) میں اس اختلافی مسئلہ تطبیق دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اگر بعد میں آنے والے کو یہ پتہ ہو کہ نماز دہرائی جارہی ہے، تو اس کے لئے نماز میں شرکت صحیح نہیں ہے، اور جسے پہلے سے یہ معلوم نہ ہو کہ یہ صلوۃ معاد ہ (لوٹائی جانے والی نماز) ہے، تو اس کے لئے شرکت درست ہے۔
اس کے ساتھ یہ بھی سمجھ لیں کہ نماز میں کسی فرض کے چھوٹ جانے سے یا قرآت میں تغیر فاحش ہونے کی وجہ سے نماز کا لعدم ہو جاتی ہے، اور اس کالوٹانا وقت کے اندر بھی اور وقت کے ختم ہو جانے کے بعد بھی ضروری ہوتا ہے، لہٰذا ایسی نماز کے اعادہ میں بالاتفاق نئے مصلیان شریک ہو سکتے ہیں۔ (۳) اگر سلام پھیرتے ہی بلا تاخیر یا منافی صلوۃ پیش آنے سے پہلے پہلے امام کو یاد آ جائے تو فوراہی سجدہ سہو کر لے، اگر کر لیا تو نماز نہیں دہرائی جائے گی۔فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment