Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



دن چڑھے تک سونا؟



بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: مسند احمد 5290،شعب الایمان 4402،شرح مشکل الآثار و غیرہ حدیث کی کتابوں میں ایک ضعیف روایت ان الفاظ کے ساتھ وارد ہوئی ہے:
قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: الصبحۃ تمنع الرزق.
یعنی صبح کے وقت سونا رزق میں بے برکتی کا سبب ہے، فقہائے کرام نے بھی صبح کے وقت سونے کومکر وہ قرار دیا ہے۔
قال فی الہندیۃ: ویکرہ فی أول النہار وفیما بین المغرب والعشاء (376/5، دار الکتاب دیوبند)
”صبح کے وقت“ سے کیا مراد ہے اس کی تعیین ایک دوسری روایت سے ہوتی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ اللہ تبارک وتعالی صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک مخلوق کے لئے رزق تقسیم کرتے ہیں یعنی جولوگ اس پورے وقت میں غافل رہتے ہیں وہ رزق کی برکت سے محروم رہتے ہیں اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ یہ ممانعت صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک پورے درمیانی وقت میں سونے میں ہے، لہذا اگر کوئی شخص نماز فجر کے بعد تھوڑی دیر تسبیحات وغیرہ میں لگار ہے اور سوج طلوع ہونے کے بعد سوئے تو اس کے حق میں کوئی قباحت وکراہت نہیں رہے گی بعض بزرگوں کا اس طرح کا معمول رہا ہے۔
عن فاطمۃ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم قالت: مربی رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم - وأنا مضطجعۃ متصبحۃ، فحرکنی برجلہ ثم قال یا بنیۃ قومی واشہدی رزق ربک، ولا تکونی من الغافلین؛ فإن اللہ یقسم أرزاق الناس ما بین طلوع الفجر إلی طلوع الشمس، إسنادہ ضعیف (شعب الإیمان، 5044، فصل فی النوم الذی نعمۃ اللہ الخ) فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment