Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



دلالی کی اجرت؟



السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال: امید کرتا ہوں کہ آپ بخیر ہونگے، ایک مسئلہ کا جواب مطلوب ہے مسئلہ یہ ہے کہ ولالی کے پیسے لینا یہ جائز ہے یا نہیں؟ دلالی یعنی کوئی شخص کسی کو مکان یاز مین وغیرہ دلواتا ہے تو جتنے میں وہ بیع ہوتی ہے تو بیچ کا آدمی یعنی دلال دونوں پارٹیوں سے ثمن کا 2 فیصد وصول کرتا ہے آیا اسکا یہ رقم لینا صحیح ہے یا نہیں؟ مفصل و مدلل جواب مطلوب ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: واضح رہے کہ دلال/ کمیشن ایجنٹ کی دو حیثیتیں ہیں، ایک تو یہ ہے وہ ایسا کمیشن ایجنٹ ہو جوصرف خریدنے والے یا بیچنے والے کی ترجمانی کرتے ہوئے اس کا وکیل بنتا ہے اور خود اس کی طرف سے عقد کرتا ہے، اس صورت میں وہ صرف اس سے کمیشن لے سکتا ہے جس کا وہ وکیل ہو، دوسرے سے نہیں لے سکتا، کیوں کہ جب اس نے دوسرے فریق کی ترجمانی نہیں کی تو وہ اس کی طرف سے کمیشن لینے کا حق دار بھی نہیں ہوگا۔ اور اس کی دوسری حیثیت یہ ہے کہ وہ کسی کا وکیل نہ بنے، بلکہ دونوں جانب بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کی خدمات انجام دے اور دونوں کے درمیان رابطہ کرانے کے عمل کی اجرت لے اس صورت میں دونوں طرف سے کمیشن لینا جائز ہوگا۔
مجمع الضمانات (1 / 54):
الدلال لو باع العین بنفسہ بإذن مالکہ لیس لہ أخذ الدلالۃ من المشتری إذ ہو العاقد حقیقۃ وتجب الدلالۃ علی البائع إذا قبل بأمر البائع ولو سعی الدلال بینہما وباع المالک بنفسہ یعتبر العرف فتجب الدلالۃ علی البائع أو علی المشتری أو علیہما بحسب العرف۔ الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین (رد المحتار) (4 / 560):
وأما الدلال فإن باع العین بنفسہ بإذن ربہا فأجرتہ علی البائع وإن سعی بینہما وباع المالک بنفسہ یعتبر العرف وتمامہ فی شرح الوہبانیۃ. (قولہ: فأجرتہ علی البائع) ولیس لہ أخذ شیء من المشتری؛ لأنہ ہو العاقد حقیقۃ شرح الوہبانیۃ وظاہرہ أنہ لا یعتبر العرف ہنا؛ لأنہ لا وجہ لہ.(قولہ: یعتبر العرف) فتجب الدلالۃ علی البائع أو المشتری أو علیہما بحسب العرف جامع الفصولین.
العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیۃ (1 / 247):
(سئل) فی دلال سعی بین البائع والمشتری وباع المالک المبیع بنفسہ والعرف أن الدلالۃ علی البائع فہل تکون علی البائع؟
(الجواب): نعم وفی فوائد صاحب المحیط الدلال إذا باع العین بنفسہ ثم أراد أن یأخذ من المشتری الدلالۃ لیس لہ ذلک؛ لأنہ ہو العاقد حقیقۃ وتجب علی البائع الدلالۃ؛ لأنہ فعل بأمر البائع ہکذا أجاب ثم قال، ولو سعی الدلال بینہما وباع المالک بنفسہ یضاف إلی العرف إن کانت الدلالۃ علی البائع فعلیہ وإن کانت علی المشتری فعلیہ وإن کانت علیہما فعلیہما عمادیۃ من أحکام الدلال وما یتعلق بہ ومثلہ فی الفصولین وشرح التنویر للعلانی من البیع.

 



Leave a Comment