Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



ولیمہ کب کرنا چاہئے؟



السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال: حضرت مسئلہ یہ ہے کہ کیا ولیمہ کرنے کے لئے جماع کرنا شرط ہے یا صرف نکاح کے بعد ولیمہ کر سکتے ہیں یا پھر رخصتی کے بعد ولیمہ کرنا چاہئے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: سنت ولیمہ کی ادائیگی کے لیے نکاح کے بعد شب زفاف گذارنا یا اس میں ہمبستری کرنا ضروری نہیں، البتہ مسنون وافضل یہ ہے کہ نکاح اور رخصتی کے بعد جب زفاف ہو جائے تو ولیمہ کیا جائے گا، پس اگر کسی نے رخصتی یا شب زفاف سے پہلے ولیمہ کر دیا تو نفس ولیمہ کی سنت ادا ہو جائے گی، کیوں کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب بنت جحش کا ولیمہ زفاف سے پہلے فرمایا، پس اس سے نفس سنت کی ادائیگی ثابت ہوئی البتہ اکثر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ولیمہ زفاف کے بعد ہوا جیسے دیگر ازواج مطہرات کے نکاح میں ولیمہ زفاف کے بعد ہوا۔ (فتاوی دار العلوم دیو بند 167/7، سوال: 210، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیو بند، نفائس الفقہ160-153/2، مطبوعہ فیصل پبلی کیشنز، دیو بند،فتاوی عثمانی مع حاشیہ 303-302/2، مطبوعہ: مکتبہ معارف القرآن کراچی)
اور نجاشی شاہ حبشہ نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح حضرت ام حبیبہ سے کیا اور لوگوں کوکھانا کھلایا، اور رخصتی سے پہلے ہوا، پس معلوم ہوا کہ زفاف سے پہلے بھی دلیمہ ہوسکتا ہے،سنت ادا ہو جائے گی۔
ذکر ابن السبکی أن أباہ........ قال: والمنقول من فعل النبی صلی اللہ علیہ وسلم أنہا بعد الدخول (فتح الباری، 287/9)، ولیمۃ العرس سنۃ وفیہا مثوبۃ عظیمۃ،وہی إذا بنی الرجل بامرأتہ ینبغی أن یدعو الجیران والأقرباء والأصدقاء ویذبح لہم ویصنع لہم طعاما کذا فی خزانۃ المفتین (الفتاوی الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ،الباب الثانی عشر فی الہدایا والضیافات، 343/5ط: مکتبۃ زکریا دیوبند). فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment