Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



کتاپالنا؟



سوال: کتا پالنا کیسا ہے؟ اگر کتے کی رال نہ ٹپکنے کا انجکشن لگا ہو؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: (۱) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَءِکَۃُ بَیْتًا فِیْہِ صُوْرَۃً وَلاَ کَلْبٌ (البخاری، رقم: ۲۰۰۴)
یعنی رحمت کے فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو یا کتا، ترمذی شریف کی ایک حدیث میں ہے
من اتخذ کلبًا إلاّ کلب ماشیۃ أو صید أو زرع انتقص من أجرہ کل یوم قیراط (ترمذی، باب ما جاء من أمسک کلبا الخ)
یعنی جس شخص نے جانور اور کھیتی وغیرہ کی حفاظت یا شکار کے علاوہ کسی اور مقصد سے کتا پالا، اس کے ثواب میں ہرروز ایک قیراط کم ہوگا۔
ان دو حدیثوں سے معلوم ہوا کہ شکار اور حفاظتی اغراض کے علاوہ محض شوقیہ کتا پالنا شرعاً ممنوع ہے، جس گھر میں اس طرح کا کتا ہوگا اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہ ہوں گے، یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے جو اس کے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے قابل اعتماد ذریعہ سے ہم تک پہنچا ہے، ایک مومن کی شان یہ ہے کہ اس پر عمل کرے، اس حکم کی علت کیا ہے اس کے درپے نہ ہو، اللہ تعالیٰ احکم الحاکمین ہے، احکام کی حقیقی علتیں اللہ ہی کو معلوم ہیں، مومن کی شان احکام پر عمل کرنا ہے، باقی علماء نے قرآن وحدیث اور شریعت کے مزاج کی روشنی میں کتا کے حرام ہونے اور اس کے ساتھ اختلاط کے عدم جواز کی شرعی مصلحتیں بھی بیان کی ہیں؛ لیکن ان مصلحتوں کو ”ظن“ کے درجے میں رکھنا چاہیے، واقعی مصلحت کیا ہے، اسے اللہ کے حوالے کرنا چاہیے۔ ”احکام اسلام عقل کی نظر میں“ میں ہے: کتا باعتبار اوصافِ مذمومہ کے شیطان ہوتا ہے، چنانچہ اس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان فرمایا ہے۔ وہ اوصافِ ذمیمہ یہ ہیں کہ جتنا کتا خبیث ترین وذلیل ترین وخسیس ترین حیوانات سے ہے اس کی محبت پیٹ سے آگے نہیں گزرتی، اس کی شدت حرص میں ایک بات یہ ہے کہ جب وہ چلتا ہے تو شدتِ حرص کی وجہ سے ناک زمین پر رکھ کر زمین سونگھتا جاتا ہے اور اپنے جسم کے سارے اعضاء چھوڑکر ہمیشہ اپنی دبر (پاخانہ کی جگہ) سونگھتا ہے اور جب اس کی طرف پتھر پھینکو تو وہ فرطِ حرص وغصہ کی وجہ سے اس کو کاٹتا ہے الغرض یہ جانور بڑا حریص وذلیل ودنی ہمت ہوتا ہے، گندے مردار کو بہ نسبت تازے گوشت کے زیادہ پسند کرتا اور نجاست بہ نست حلوا کے بڑی رغبت سے کھاتا ہے، اور جب کسی ایسے مردار پر پہنچے جو صدہا کتوں کے لیے کافی ہو تو شدتِ حرص وبخل کی وجہ سے اس مردار سے دوسرے کتے کو ذرہ برابر کھانے نہیں دیتا••• پس جب کتے کے ایسے اوصاف مذمومہ ہیں تو جو شخص اسکو کھاتا ہے وہ بھی ان ہی اوصاف سے متصل ہوتا ہے؛ لہٰذا یہ جانور حرام ٹھہرایا گیا اور چونکہ کتا پالنے میں اس کے ساتھ زیادہ تلبس ہوتا ہے جیسا کہ مشاہدہ ہے؛ اس لیے بلاخاص ضرورت کی صورتوں میں اس کا پالنا بھی ممنوع قرار دیا گیا کہ ان کی صفات خبیثہ اس شخص میں اثر کریں گی اور چوں کہ ان صفاتِ خبیثہ سے ملائکہ کو نفرت ہے تو اس شخص سے ملائکہ بُعد اختیار کرتے ہیں، چنانچہ وہ ایسے گھر میں بھی نہیں آتے جہاں کتا ہوتا ہے اور سیاست کے ملائکہ (انتظام عالم اسی طرح حفاظت اور عذاب وسزا والے فرشتے) اس سے مستثنیٰ ہیں۔ (احکامِ اسلام عقل کی نظر میں“ مولفہ حضرت تھانوی ص: ۲۸۵، ۲۸۶، ط: مکتبہ دارالعلوم)
(۲) کتے کا جسم خواہ خشک ہو یا تر مفتی بہ قول کے مطابق ناپاک نہیں ہے بشرطیکہ لگی ہوئی تری فی نفسہ ناپاک نہ ہو، ہاں اس کا لعاب ناپاک ہے، اگر کتا پانی، دودھ وغیرہ سیال چیزوں میں منھ ڈالدے تو وہ پوری کی پوری ناپاک ہوجائیں گی، اسی طرح کپڑے، بدن یا غیرسیال چیزوں پر منھ لگادے تو جتنے حصے پر لعاب لگے اتنا حصہ ناپاک مانا جائیگا۔
والذی صحّ عندی من الروایات فی النوادر والأمالی أنہ نجس العین عندہما، عن أبی حنیفۃ لیس بنجس العین انتہی وہو موافق لما فی المحیط، ہذا ما فیہ من الروایۃ والذی تقتضیہ الدرایۃ عدم نجاسۃ عینہ الخ (کبیری ص: ۹۳۱، ط: دار الکتاب) اور دیکھیں احسن الفتاوی (۲/۶۸، ط: زکریا) فقط واللہ تعالی اعلم

 



Leave a Comment