Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



دو لوگوں میں شرکت کا کاروبار کرنا؟



السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال: امید ہے کہ بخیر ہوں گے۔ بعد سلام کے عرض یہ ہے کہ مضاربت کی قدرِ تفصیل وضاحت فرما دیجئے اور مذکورہ مسئلہ کی بھی وضاحت فرما دیجئے:
کہ دو شریک کاروبار کرتے ہیں، ایک کا مال لگا ہوا ہے اور تھوڑی سی محنت بھی ہے اور دوسرے کی صرف محنت ہے۔ منافع رضامندی سے ۰۷/ اور ۰۳/ فیصدی متعین ہوا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر اس تجارت میں اگر کسی طرح سے کچھ نقصان ہوتا ہے تو تلافی کس طرح ہوگی۔ فقط والسلام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: عقدِ مضاربت دو شخصوں کے درمیان ایسے معاہدے کو کہا جاتا ہے جس میں ایک جانب سے سرمایہ اور دوسری جانب سے محنت ہو اور پھرحاصل ہونے والا نفع دونوں کے ما بین حسبِ معاہدہ تقسیم کیا جاتا ہو۔
مضاربت کے بنیادی اصول وشرائط درج ذیل ہیں:
(1) مضاربت میں سرمایہ کا نقدی ہونا ضروری ہے، اگر سرمایہ سامان، قرض یا جامد اثاثوں کی شکل میں ہوگا تو مضاربت صحیح نہیں ہوگی۔
(2) عقدِ مضاربت کے وقت سرمایہ کا اس طور پر معلوم ہونا ضروری ہے کہ بعد میں کسی قسم کا کوئی جھگڑا پیدا نہ ہو، یعنی رب المال مضارب کو سرمایہ پر قبضہ کرادے یا اس کی طرف اشارہ کردے۔
(3) عقدِ مضاربت میں سرمایہ مکمل طور پر مضارب کے حوالہ کرنا ضروری ہے، اس طور پر کہ پھر اس سرمایہ میں رب المال کا کسی قسم کا کوئی عمل دخل نہ رہے، اسی طرح رب المال کوئی کام بھی نہیں کرے گا، بلکہ کا م صرف مضارب ہی کرے گا، اگر رب المال پر بھی کام کی شرط لگائی گئی تو مضاربت فاسدہو جائے گی۔
(4) عقدِ مضاربت میں منافع کی تقسیم حقیقی نفع کے تناسب سے طے کی جانی ضروری ہے، اگر کسی ایک کے لیے معین رقم یا سرمایہ کے تناسب سے پہلے سے نفع طے کرلیا (یعنی کل سرمایہ کا اتنا فیصد ملے گا) تو مضاربت جائز نہیں ہوگی۔
(5) مضارب کو صرف حاصل شدہ نفع میں سے ہی حصہ ملے گا، اصل سرمایہ میں سے کچھ بھی نہیں لے سکتا۔
(6) اگر مضارب کے لیے اصل سرمایہ میں سے کچھ مشروط کیا گیا تو مضاربت فاسد ہو جائے گی۔
(7) اگر نقصان ہوگیا تواس کو پہلے حاصل شدہ نفع سے پورا کیا جائے گا، اگر اس سے بڑھ گیا تو وہ رب المال کے ذمہ ہوگا اور اصل سرمایہ سے پورا کیا جائے گا، مضارب کو نقصان کا ذمہ دار ٹھہرانا جائز نہیں، بلکہ نقصان کی صورت میں سرمایہ کار نقصان برداشت کرے گا اور مضارب کی محنت رائیگاں جائے گی، مضارب امین کی حیثیت سے کام کرے گا۔
(8) مضاربہ میں سرمایہ اور کاروبار حلال ہو، معاملہ میں کوئی شرطِ فاسد نہ ہو۔
واضح رہے کہ اگر ایک شخص کا سرمایہ اور دوسرے کی محنت ہو شرعًا ایسا معاملہ ”مضاربت“ کہلاتا ہے، مضاربت کے درست ہونے کی منجملہ شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ معاہدہ کرتے وقت ”رب المال“ (یعنی پیسہ لگانے والا) پر عمل کرنے کی شرط نہ لگائی جائے، بلکہ عمل صرف ”مضارب“ کی ذمہ داری قرار دی جائے، اگر مضاربت کا معاہدہ کرتے وقت ”رب المال“ کے لیے بھی عمل کرنے کی شرط لگائی جائے تو اس سے مضاربت کا معاملہ فاسد ہوجائے گا، البتہ اگر معاہدہ کرتے وقت ”رب المال“ کے عمل کی شرط نہ لگائی جائے اور پھر بعد میں ”مضارب“ کی اجازت سے ”رب المال“ بھی مضارب کی معاونت کے طور پر کچھ کام کرلیا کرے تو اس کی گنجائش ہے۔
مضاربت میں نفع فیصد کے اعتبار سے طے کیا جانا ضروری ہوتا ہے اور نقصان ہونے کی صورت میں اگر کاروبار میں نفع ہوا ہو تو پہلے نقصان، نفع میں سے پورا کیا جائے گا، لیکن اگر نقصان نفع کی مقدار سے بڑھ جائے یا کاروبار میں کچھ نفع ہی نہ ہوا ہو، بلکہ صرف نقصان ہی ہوا تو اس صورت میں اگر مضارب (ورکنگ پارٹنر) کی کوئی تعدی (زیادتی) اور کوتاہی ثابت نہ ہو تو یہ نقصان سرمایہ کار (انویسٹر) کا ہی ہوگا، اور مضارب کی محنت رائیگاں جائے گی۔

 



Leave a Comment