Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



چالیس دن تک تکبیر اولیٰ سے نماز



السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال: حضرت مفتی صاحب حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص چالیس دن تک پانچوں نمازیں تکبیر اولیٰ سے پڑھے گا تو اسے اللہ کی طرف سے دو پروانے ملیں گے ایک براءۃ من النفاق اور دوسرا براءۃ من النار۔
آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ یہ فضیلت صرف مردوں کے لیے خاص ہے یا عورتوں کے لیے بھی ہے؟ اگر عورتوں کے لیے بھی ہے تو عورتیں اس فضیلت کو کس طرح حاصل کریں گی اس لیے کہ فی زمانہ عورتوں کا مسجدوں میں نماز کے لیے آنا منع ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: چالیس دن تکبیر اولی کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت میں درج ذیل حدیث شریف ملتی ہے؛ حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی چالیس روز تک اللہ تعالی کے لئے جماعت کے ساتھ اس طرح نماز پڑھے کہ وہ تکبیر اولی بھی پائے تو اس کے لئے دو قسم کی نجات لکھی جاتی ہے ایک تو دوزخ سے نجات اور دوسری نفاق سے برأت۔
خواتین کے لیے چونکہ گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے، لہذا خواتین کے لیے یہ فضیلت کیسے حاصل ہوگی؟ اس کی صراحت تو کہیں نہیں ملی۔ البتہ یہ امید کی جاسکتی ہے کہ اگر خواتین ماہواری کے ایام کو چھوڑ کر چالیس دن پابندی سے بغیر قضا کیے نماز پڑھ لیں تو انہیں بھی یہ فضیلت حاصل ہوجائے گی۔
دارالعلوم دیو بند کا فتوی ہے: عورت کے لیے اپنے گھر میں نماز پڑھنے میں ہی زیادہ فضیلت حاصل ہوگی۔ جہاں تک اس فضیلت کی بات جو حدیث میں مذکور ہے، تو عرض ہے کہ یہ فضیلت اگر عورت کو اس طریقہ سے حاصل نہ بھی ہو تو دوسرے طریقہ سے یہ فضیلت حاصل ہوجائے گی، چنانچہ دوسری حدیث ہے کہ جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے گی اور روزے رکھے گی، اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے گی، تو جنت میں جس دروازے سے چاہے گی داخل ہوگی۔ (رقم الفتوی: 12879)
عن أنس بن مالک قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من صلی لِلّٰہِ أربعین یوما فی جماعۃٍ یدرک التکبیرۃ الأولی کتب لہ برائتان: براء ۃ من النار، وبراء ۃ من النفاق۔ (سنن الترمذی، رقم 241)
عن أبی ہریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إذا صلت المرأۃ خمسہا، وصامت شہرہا، وحصنت فرجہا، وأطاعت بعلہا، دخلت من أی أبواب الجنۃ شاء ت۔ (صحیح ابن حبان، رقم: 4163)

 



Leave a Comment