Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



عورت کا ٹیڑھی مانگ نکالنا؟



السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال: سلام کے بعد عرض ہے کہ: کیا عورت ٹیڑھی مانگ نکال سکتی ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: مرد اورعورت دونوں کے لیے سیدھی مانگ نکالنا مستحب ہے، یعنی جس طرح مردوں کے لیے یہ حکم ہے کہ سر کے بیچ سے مانگ نکالیں اسی طرح عورتوں کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ اگر سیدھی مانگ نہ نکالے تو پورے سر کے بال مکمل طور پر پیچھے کی طرف کرنے کی اجازت ہے، لیکن دائیں یابائیں جانب، ٹیڑھی مانگ نکالناجیساکہ آج کل رواج بن چکا ہے، یہ طریقہ غیروں کی مشابہت کی وجہ سے ممنوع ہے۔ شہید اسلام مولانامحمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:
ٹیڑھی مانگ نکالنا اسلام کی تعلیم کے خلاف ہے، مسلمانوں میں اس کا رواج گم راہ قوموں کی تقلید سے ہوا ہے، اس لیے یہ واجب الترک ہے۔(آپ کے مسائل اور ان کا حل)
سنن ابی داؤد میں ہے: عن ابن عباس، قال: کان أہل الکتاب - یعنی - یسدلون أشعارہم، وکان المشرکون یفرقون رؤسہم، وکان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تعجبہ موافقۃ أہل الکتاب فیما لم یؤمر بہ، فسدل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناصیتہ، ثم فرق بعد۔ (مشکاۃ المصابیح، (ص:381، ط: قدیمی):
”عن عائشۃ قالت: إذا فرقت لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رأسہ صدعت فرقہ عن یافوخہ وأرسلت ناصیتہ بین عینیہ“ رواہ أبوداؤد“
وفی الہامش:
”قولہ: أرسلت ناصیتہ بین عینیہ“: أی جعلت رأس فرقہ محاذیاً لما بین عینیہ بحیث یکون نصف شعر ناصیتہ من جانب یمین ذلک الفرق والنصف الآخر من جانب یسار ذلک الفرق“. طیبی“.
فتح الباری میں ہے:
(قولہ: باب الفرق) بفتح الفاء وسکون الراء بعدہا قاف: أی فرق شعر الرأس، وہو قسمتہ فی المفرق: وہو وسط الرأس، یقال: فرق شعرہ فرقاً بالسکون، وأصلہ من الفرق بین الشیئین، والمفرق مکان انقسام الشعر من الجبین إلی دارۃ وسط الرأس۔ (10/361) فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment