Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



سودی لین دین کرنا؟



سوال: ہمارے محلے کی چند عورتیں غیر مسلم سے پیسوں کا بیاج لیتی ہیں مثلاً ایک ایک عورت نے ساٹھ ساٹھ ہزار روپے لئے اس کے بعد وہی غیر مسلم ہر جمعرات کو تھوڑے تھوڑے پیسے لینے کے لئے آتا ہے اور ایک صحن میں وہ عورتیں بے پردگی کے ساتھ پیسے جمع کرتی ہیں اور ہنسی مذاق بھی ہوتی ہے۔ تو ایسے پیسوں کا استعمال کرنا کیسا ہے؟ اور ان عورتوں کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ برائے مہربانی اس مسلہ کا جواب مطلوب ہے آپ کا عین و کرم ہوگا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: کسی مسلمان کے لئے غیر مسلم سے سود کا کاروبار کرنا جائز نہیں، حرام ہے۔
عورت کے لیے بلاضرورتِ شرعیہ نامحرم مرد سے بات چیت کرنا گناہ کی بات ہے،شرعاً اس کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کبھی نامحرم سے بات چیت کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو نگاہ بچاکر،سخت لہجہ اور آواز میں بات کرنی چاہیے، جیساکہ قرآنِ پاک۔ (سورہ احزاب) میں ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کو (امہات المؤمنین ہونے کیباجود) ہدایت کی گئی کہ اگر کسی امتی سے بات چیت کی نوبت آجائے تو نرم گفتگو نہ کریں؛ مبادا اس شخص کے دل میں کوئی طمع نہ پیدا ہوجائے جو دل کا مریض ہو، بلکہ صاف اور دوٹوک بات کہیں۔
لہذا غیر محرم سے بات چیت کرنا اور ہنسی مذاق کرنا کھلی ہوئی بے حیائی ہے۔ ایسی عورتوں کو سمجھانا چاہئے اور شریعت کا حکم بتانا چاہئے۔
چناں چہ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر کسی ضرورت اور مجبوری سے نامحرم سے بات کرنی پڑے تو بہت مختصر بات کریں، ہاں، ناں کا جواب دے کر بات ختم کرڈالیں، جہاں تک ممکن ہو آواز پست رکھیں اور لہجہ میں کشش پیدا نہ ہونے دیں۔ صاحبِ در مختار لکھتے ہیں:
فإنا نجیز الکلام مع النساء الأجانب ومحاورتہن عند الحاجۃ إلی ذلک، ولا نجیز لہن رفع أصواتہن ولا تمطیطہا ولا تلیینہا وتقطیعہا؛ لما فی ذلک من استمالۃ الرجال إلیہن، وتحریک الشہوات منہم، ومن ہذا لم یجز أن تؤذن المرأۃ۔ (3/72)
اور سودی رقم کا مصرف بلانیت ثواب فقراء کو دینا ہے اپنے مصرف میں خرچ کرنا جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment