Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



ظہر سے پہلے کی سنتیں؟



سوال: ظہر کے فرض سے پہلے ۴/ سنتیں پڑھنے کے لئے وقت کم تھا تو کیا ۲/ فرض سے پہلے اور ۲/ فرض کے بعد پڑھ سکتے ہیں؟ جواب سے نوازیں مہربانی ہوگی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: ظہر سے پہلے کی چار رکعت سنت، سنتِ مؤکدہ ہے، اس لیے اگر ظہر کی سنتوں کی ادائیگی کے دوران فرض نماز شروع ہوجائے تو بہتر یہ ہے کہ چار رکعت سنتیں مکمل کرکے فرض نماز میں شامل ہو، تاہم اگر دورکعت پر سلام پھیر کر جماعت میں شامل ہوجائے تو یہ بھی جائز ہے، البتہ اس صورت میں فرض کی ادائیگی کے بعدمذکورہ سنتوں کی ادائیگی کرنا ہوگی؛ کیوں کہ ظہر کی چارسنتیں ایک سلام کے ساتھ مسنون ہیں، اگر کسی وجہ سے وہ نماز سے پہلے رہ جائیں تو نماز کے بعد ان کی قضا کی جاسکتی ہے۔
لہذا ایسے وقت میں (یعنی جب جماعت شروع میں ہونے میں کچھ وقت باقی ہو) ان سنتوں کی جو مسنون تعداد ہے، اسی کے مطابق نماز شروع کرلینی چاہیے، پھر اگر درمیان میں اقامت شروع ہوجائے تو مذکورہ بالا تفصیل پر عمل کیا جائے اور اگر نماز کھڑی ہونے والی ہو تو فجر کے علاوہ دیگر سنتیں شروع نہیں کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم
الفتاوی الہندیۃ (1/ 120):
و لو شرع فی التطوع ثم أقیمت المکتوبۃ أتم الشفع الذی فیہ و لایزید علیہ، کذا فی محیط السرخسی.
ولو کان فی السنۃ قبل الظہر والجمعۃ فأقیم أو خطب یقطع علی رأس الرکعتین یروی ذلک عن أبی یوسف - رحمہ اللہ تعالی - وقد قیل: یتمہا، کذا فی الہدایۃ وہو الأصح، کذا فی محیط السرخسی وہو الصحیح، ہکذا فی السراج الوہاج۔

 



Leave a Comment