Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



علاج کے لئے بیر کا استعمال؟



سوال: حضرت! ایک شخص کو گردے میں پتھری ہے، کافی علاج کرنے کے با وجود وہ نکل نہیں رہی ہے اور تکلیف بھی بہت ہو رہی ہے، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بیر(شراب) کے ذریعہ بیت جلد نکل جائے گی تو کیا علاج کے طور پر بیر کا استعمال کر سکتا ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: بیئر: عام طور پر جو سے تیار ہوتی ہے اور گندم، مکئی اور چاول سے بھی تیار ہوتی ہے، یہ ایک نشہ آور مشروب ہے، اس میں شراب (خمر) کی مقدار عام طور پر ۴سے ۶/ فیصد ہوتی ہے؛ لہٰذا بیئر پینا بھی ناجائز وحرام ہے؛ البتہ اگر کسی خاص بیماری میں کسی مسلمان ودین دار طبیب کی رائے میں بیئر کے علاوہ کوئی اور دوا نہ ہو اور بیئر سے شفا کا غالب گمان بھی ہو، محض احتمال نہیں تو ایسی صورت میں بہ وجہ مجبوری دوا کے طور پر بہ قدر ضرورت بیئر پینے کی گنجائش ہوگی؛ ورنہ نہیں۔
اختلف فی التداوی بالمحرم، وظاھر المذھب المنع کما فی رضاع البحر، لکن نقل المصنف ثمۃ وھنا عن الحاوی: وقیل: یرخص إذا علم فیہ شفاء ولم یعلم دواء آخر کما رخص الخمر للعطشان وعلیہ الفتوی (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارۃ، باب المیاہ، قبیل فصل فی البئر، ۱:365، 366، ط: مکتبۃ زکریا دیوبند)۔ فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment