Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



عید گاہ کے لئے وقف مسجد میں شادی ہال؟



سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ہمارے شہر اسلام پور میں مسلمانوں کی آبادی بڑھنے کی وجہ سے اصل عیدگاہ کے متصل عیدگاہ ہی کیلئے 10گٹے زمین خریدی گئی اور پھر اسی کے قریب مزید 11گٹے حکومت کی طرف سے ملی ہیں اور یہ دونوں نئی زمین اصل عیدگاہ سے 50فٹ نیچے ہیں یعنی یہ زمین کھان گڑھے جیسی ہیں اگر ان نئی دونوں زمینوں کو اصل عیدگاہ سے ملانا ہے تو اس کی دو صورتیں ہیں پہلی صورت یہ ہے کہ وافر مقدار میں مٹی ڈال کر اسکو اصل عیدگاہ سے ملایا جائے جس کا خرچہ بہت ہی زیادہ ہے اور دوسری صورت یہ ہے کہ عیدگاہ کی نئی زمین جو کھان گڑھے جیسی ہے اس جگہ پر کالم یعنی ستون کھڑا کرکے اس کی چھت کو پرانی اصل عیدگاہ کی زمین سے ملایا جائے اور اس بات کو بھی مد نظر رکھا جائے کہ نئی کھان گڑھے والی زمین کو خریدتے وقت بعض حضرات نے یہ نیت کی تھی کہ اس نئی کھان گڑھے والی زمین کو اصل عیدگاہ سے ستون pilar کھڑا کرکے ملایا جائے اور 50 فٹ نیچے والے حصہ یعنی کھان گڑھے کو غریب مسلمانوں کے لیے شادی خانہ بنایا جائے اور چھت والا حصہ جواصل عیدگاہ کی زمین سے ملا ہوا ہے اسکو صرف نماز ہی کے لیے استعمال کیا جائے گا نیز حکومت کی طرف سے دو کروڑ کی مدد آئی ہے اور یہ مدد بھی خاص نئی عیدگاہ کی زمین ناہموار ہونے کی وجہ سے rcc structure کے ساتھ شادی خانہ کے plan کے لئے آئی ہے اگر ان پیسوں کو استعمال نہیں کرینگے تو مدد واپس حکومت کی طرف جائیں گی تو اب پوچھنا یہ ہے کہ عیدگاہ کی نئی زمین جو کھان گڑھے جیسی ہیں اس جگہ پر شادی خانہ بنایا کیسا ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وبال اللہ التوفیق: اکثر احکام میں عیدگاہ مسجد کے حکم میں ہوتی ہے اسے شادی خانہ بنانا جائز نہیں نیز عیدگاہ کی زمین وقف ہے کسی دوسرے کام میں اس زمین کو لانا جائز نہیں۔
قال فی الدر: شرط الواقف کنص الشارع ای فی المفہوم والدلالۃ و وجوب العلم (الدر مع الرد: ۵۵۱/۶، زکریا) واللہ تعالیٰ اعلم

 



Leave a Comment