Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



بغیر محنت کے کمیشن لینا؟



السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال: مفتی صاحب ایک مسئلہ ہے کہ ایک کمپنی نے اسکیم بنائی ہے۔ مثلاً زید نے کمپنی سے ایک مشین کھریدا 277000 کا پھر زید نے محنت کرکے عمر کو تیار کیا تو عمر نے 277000کا مشین لیا تو زید کی محنت کی وجہ سے کمپنی زید کے کھاتے میں 26000 جمع کرے گی پھر زید نے بکر کو محنت کرکے تیار کیا تو بکر نے 277000 کا مشین کھریدا تو بکر کو تیار کرنے کی وجہ سے کمپنی زید کے کھاتے میں 52000 جمع کریگی تو اسی طرح 8ممبر تیار کرنے ہیں تو8ممبر تک 26/26 ہزار تک کمپنی جمع کر تی ہے۔ اب آگے زید نے جو سب سے پہلے عمر کو تیار کیا تھا تو اب عمر نے محنت کرکے خالد کو تیار کیا تو خالد نے 277000مشین کھریدا تو خالد کو تیار کرنے کی وجہ سے کمپنی عمر کے کھاتے میں 26000 اور زید کے کھاتے میں 52000 جمع کریگی اسی طرح 100 مشین ہو گئیں زید کے لنک میں تو کمپنی زید کو 400000 اور عمر کو 200000 دیگی تو یہ صورت شرعاً درست ہے یا نہیں؟ ہماری رہنمائی فرمائیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وبا اللہ التوفیق: مسؤلہ صورت بھی نیٹ ورک ماکیٹنگ سے جڑی ہوئی نظر آتی ہے۔ اس لئے یہاں پر شریعت کا ایک اصول بیان کیا جاتا ہے۔
نفع حاصل کرنے کے لیے شریعت نے جو اصول بتائے ہیں، ان میں یا تو سرمایہ اور محنت دونوں ہوتی ہیں، جیسے بیع وشرا؛ یا صرف محنت ہوتی ہے اور سرمایہ دوسرے کا ہوتا ہے، جیسے مضاربت وغیرہ، لیکن ایسی کوئی صورت شرعاً جائز نہیں ہے، جس میں نہ تو محنت ہو اور نہ ہی سرمایہ لگے۔ نیٹ ورٹ مارکیٹنگ میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں آدمی ممبر بنتا ہے تو کمپنی ممبری فیس لے لیتی ہے،اور اپنی مصنوعات دے کر ان کی قیمت الگ سے لیتی ہے، قانونی لحاظ سے کمپنی کے پاس ممبر کا کوئی رقمی مطالبہ نہیں رہ جاتا، گویا کمپنی میں رقم اور سرمایہ لگاہوا نہیں ہے۔ پھر جب ممبرسازی ہوتی ہے، تو پہلے مرحلہ میں مان لیا جائے کہ اپنے تحت ممبربنانے میں محنت ہوئی، صرف انھیں ممبران کی تشکیل کا معاوضہ اگر ملے تو اسے کسی درجہ میں جائز کہا جاسکتا ہے؛ اس لیے کہ سرمایہ نہیں لیکن محنت تو پائی گئی، لیکن دوسرے، تیسرے اور بعد کے مراحل میں ممبرسازی میں اس کی کوئی محنت نہیں ہوئی تو بعد کے ممبران کا تشکیلی معاوضہ کس طرح جائز ہوگا، جب کہ وہاں نہ تو محنت ہے اور نہ ہی سرمایہ!
اس تجارت سے منسلک حضرات یہ کہتے ہیں کہ ”آئندہ مراحل میں بھی کارکنوں کے ساتھ تعاون کرنا پڑتا ہے، جیسے لوگوں کو سمجھانا، مال کی اہمیت بتانا، ان کے شکوک و شبہات کو دور کرنا وغیرہ“ لیکن تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پہلا ممبر براہِ راست ممبر بنانے کے بعد اگر آئندہ مرحلوں میں کوئی تعاون نہ کرے تب بھی وہ کمپنی کے اصول کے مطابق کمیشن کا مستحق قرار پاتا ہے، حاصل یہ کہ آئندہ مراحل میں بلا سرمایہ اور بلا محنت کمیشن آنا اس طرزِ تجارت کی سب سے بڑی خرابی ہے۔
بعض صورتوں میں تو پہلے مرحلہ کی ممبرسازی کا معاوضہ بھی درست نہیں۔کیونکہ اس طرح کی کمپنیوں میں ہر مرحلہ کی ممبرسازی کا معاوضہ الگ الگ نہیں دیا جاتا؛ بلکہ اپنے تحت چند مراحل میں مخصوص تعداد پورا کرنا ضروری ہوتا ہے، مثلاً بعض کمپنیوں میں یہ شرط ہے کہ جب ممبران کی تعداد ”نو“ ہوجائے اور وہ بھی تین مراحل میں ہوں تب ان سب کی خریداری کا متعین کمیشن اوپر کے ممبر کو دی جائے گی، ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں اپنے ہی نہیں دوسروں کے بنائے ہوئے ممبران کا معاوضہ بھی ساتھ ہوکر ملے گا، اس لیے حلال و حرام میں اجتماع کی وجہ سے یہ معاوضہ لینا بھی حرام ہوگا۔ کیونکہ فقہ کا قاعدہ ہے
اذَا اجْتَمَعَ الْحَلاَلُ وَالْحَرَامُ غُلِّبَ الْحَرَامُ (الاشباہ والنظائر:335/1)
ترجمہ: جب حلال وحرام جمع ہوجائیں تو حرام کو غالب مانا جاتا ہے۔
اس لئے براہ کرم کمپنی سے جڑی ہوئی ساری شرائط و غیرہ لے کر سوال کیا جائے تو بہتر ہوگا۔
فقط واللہ تعالی اعلم

 



Leave a Comment