Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



رفع یدین کا حکم؟



السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
سوال: مفتی صاحب میں رفع یدین کروں یا نا کروں دلیل کے ساتھ سمجھا دیجئے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: ایسی معتبر و مستند کئی روایات ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع یدین والی روایت منسوخ ہیں۔ چند روایات مع حوالہ یہاں نقل کی جاتی ہیں:
(۱) عن جابر بن سمرۃ قال خرج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال: مالی أراکم رافعی أیدیکم کأنہا أذناب خیل شمس، اسکنوا فی الصلاۃ۔ (مسلم شریف: 181/1) ابوداؤود: 143/1، نسائی: 133/1، ط: اشرفی دیوبند)
(۲) عن علقمۃ بن عبد اللہ بن مسعود عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم أنہ کان یرفع یدیہ فی أول تکبیرۃ ثم لایعود (طحطاوی شریف: 132/1، جدید: 290/1، رقم:1316)
عن علقمۃ قال: قال عبد اللہ ابن مسعود -رضی اللہ عنہ- ألا أصلی بکم صلاۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فصلی فلم یرفع یدیہ إلا فی أول مرۃ (ترمذی: 59/1) قال أبوعیسی حدیث ابن مسعود حدیث حسن وبہ یقول غیر واحد من أہل العلم من أصحاب النبی والتابعین وہو قول سفیان وأہل الکوفۃ (ترمذی: 59/1) ابوداؤد: 1091)۔
(۳) عن عاصم بن کلیب الجرمی عن أبیہ قال: رأیت علی بن أبی طالب رفع یدیہ فی التکبیرۃ الأولی من الصلاۃ المکتوبۃ ولم یرفعہا فیما سوی ذلک۔ (مؤطا إمام محمد: 92) واللہ تعالیٰ اعلم

 



Leave a Comment