Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



بیٹھ کر تراویح پڑھنا؟



سوال: حضرت ایک بات دریافت کرنی ہے کہ کیا امام تراویح بیٹھ کر پڑھا سکتا ہے اور سامع بیٹھ کر سن سکتا ہے؟ جواب ارسال فرمادیں۔ جزاک اللہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: اگر کوئی عذر ہو جس کی وجہ سے امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تویہ جائز ہے اور ایسے امام کی اقتدا میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والے لوگ نماز اداکرسکتے ہیں،بشرطیکہ امام سجدہ زمین پر کرتاہو، اشارے سے سجدہ نہ کرتاہو۔البتہ بہتر یہ ہے کہ جتنے دن امام کھڑے ہونے سے قاصر ہے اتنے ایام کسی اور شخص کو اپنی جگہ مقرر کردے۔
اور اگر امام ایسا معذور ہو کہ بیٹھ کر رکوع اور زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو، بلکہ اشارہ سے رکوع و سجدہ کرتا ہو تو وہ غیر معذور مقتدیوں کی امامت نہیں کرسکتا ہے، جو لوگ کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر باقاعدہ رکوع و سجدہ کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں، ان کی نماز ایسے (اشارے سے نماز ادا کرنے والے)شخص کی اقتدا میں جائز نہیں ہوگی۔
البحرالرائق میں ہے: لایفسد اقتداء قائم بقاعد وبأحدب، وأما الأول فہو قولہما، وحکم محمد بالفساد نظراً إلی أنہ بناء القوی علی الضعیف، ولہما اقتداء الناس بالنبی فی مرض موتہ وہو قاعد وہم قیام وہو آخر أحوالہ؛ فتعین العمل بہ بناءً علی أنہ علیہ الصلاۃ والسلام کان إماماً وأبو بکر مبلغاً للناس تکبیرہ۔ (1/386، امدادالفتاویٰ 1/318)
سامع کے لئے بھی تراویح کھڑے ہوکر پڑھنا مستحب ہے، بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا کراہت سے خالی نہیں۔
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:
(وَتُکْرَہُ قَاعِدًا) لِزِیَادَۃِ تَأَکُّدِہَا، حَتَّی قِیلَ: لَا تَصِحُّ (مَعَ الْقُدْرَۃِ عَلَی الْقِیَامِ) کَمَا یُکْرَہُ تَأْخِیرُ الْقِیَامِ إلَی رُکُوعِ الْإِمَامِ لِلتَّشَبُّہِ بِالْمُنَافِقِینَ۔ فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment