Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



پینٹ یا پائجامہ موڑ کر نماز پڑھنا؟



سوال: یہ تھا کہ زید نماز میں پینٹ یا پجاما نیچے سے موڑ کر اور شرٹ یا کرتے کی ہاتھ کے گٹوں سے لیکر کہنی سے تھوڑا نیچے۔ مطلب کہنی کھلی نہیں ہے۔ ہاتھ سے ایک یا دو تہہ کی ہو تو کیا اتنا موڑ کر نماز صحیح ہوگی یا بالکل بھی کپڑا نہیں موڑا جائیگا؟ جواب سے نوازیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: (۱): ہر مسلمان مرد کو ایسا لباس پہننا چاہیے جس میں اوپر سے آنے والے لباس سے ٹخنے نہ ڈھکیں،یعنی: کرتا، پائجامہ اور لنگی وغیرہ ٹخنے سے اوپر رہے، ٹخنے سے نیچے نہ ہو؛ کیوں کہ کرتا یا پائجامہ وغیرہ ٹخنے سے نیچے لٹکانا ناجائز اور گناہ کبیرہ ہے، متعدد احادیث میں اس پر وعید آئی ہے۔ اور اگر کسی کا پائجامہ وغیرہ ٹخنے سے نیچے ہو تو کم از کم نماز میں ضرور اونچا کرلینا چاہیے خواہ پائینچے موڑکر یا نیفے کے پاس کپڑا کا کچھ حصہ موڑکر تاکہ نماز ناقص نہ ہو اور اس پر مکمل ثواب حاصل ہو، یہ پائجامہ وغیرہ ٹخنے سے اوپر کرنے کے لیے پائینچے موڑنا یا نیفے کے پاس کپڑے کا کچھ حصہ موڑنا مکروہ نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ اُس کف ثوب (کپڑا سمیٹنے) میں داخل نہیں، جس سے حدیث میں منع کیا گیا ہے؛ کیوں کہ ممنوع کف ثوب وہ ہے، جس میں کپڑے کو معتاد حد سے سمیٹا جائے، جیسے: آستین موڑ کر پہنچے سے اوپر کرکے نماز پڑھنا۔ اور اگرکوئی کپڑا معتاد حد سے یا شرعی حد سے آگے بڑھا ہوا ہو تو اُسے سمیٹنا یا موڑنا ممنوع وناجائز نہیں ہے جیسا کہ شروح حدیث کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے۔
(۲): اگر کسی کی آستین پہنچے سے آگے ہوں تو اُنھیں موڑنے کی ضرورت نہیں۔ اور اگر صرف پہنچے تک موڑلی جائیں تو یہ مکروہ وممنوع نہیں؛ البتہ پہنچے سے اوپر نہ موڑی جائیں۔
عن ابن عباس عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: ”أمرت أن أسجد علی سبعۃ أعظم ولا أکف ثوباً ولا شعراً“ (الصحیح لمسلم193/1، ط: المکتبۃ الأشرفیۃ دیوبند)۔
(و)کرہ (کفہ) أی: رفعہ ولو لتراب کمشمر کم أو ذیل (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، 406/2، ط: مکتبۃ زکریا دیوبند، 137/4، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
قولہ:”کمشمر کم أو ذیل“:أی: کما لو دخل فی الصلاۃ وھو مشمر کمہ أو ذیلہ، وأشار بذلک إلی أن الکراھۃ لا تختص بالکف وھو فی الصلاۃ کما أفادہ فی شرح المنیۃ (رد المحتار)۔
وقید الکراھۃ فی الخلاصہ والمنیۃ بأن یکون رافعاً کمیہ إلی المرفقین، وظاھرہ أنہ لا یکرہ إلی ما دونھما۔ قال فی البحر: والظاھر الإطلاق لصدق کف الثوب علی الکل اھ، ونحوہ فی الحلبۃ وکذا قال فی شرح المنیۃ الکبیر: إن التقیید بالمرفقین اتفاقی (رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، 604/2، ط: مکتبۃ زکریا دیوبند،138/4، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔ واللہ تعالی اعلم

 



Leave a Comment