Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



عدت میں رخصت؟



السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال: بعد سلام کے عرض یہ ہے کہ کچھ دن پہلے ہمارے خالو کا انتقال ہوگیا ہے، خالہ کی ایک بیٹی ہے بیٹا کوئی نہیں ہے،آمدنی کا بھی کوئی ذریعہ نہیں ہے، وہ گھر گھر جاکر میک اپ وغیرہ کرتی ہیں، تو معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا عدت میں رخصت مل سکتی ہے؟ جواب سے نوازیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: عدت والی خاتون دورانِ عدت دن میں ضروری کام کے لیے (مثلًا علاج معالجہ کے لیے،یا کسبِ معاش کے لیے اگر کوئی اور کمانیوالا نہ ہو،یا گھر گرنیکا خطرہ ہو یا گھرسے زبردستی نکالا گیا ہو،یا مال ضائع ہونیکا اندیشہ ہو) نکل سکتی ہے اور کوئی گناہ نہیں ہے، عارضی ضرورت (علاج معالجہ وغیرہ) کی وجہ سے نکلنا ہو تو رات اپنے گھر میں رہے،اور ضرورتِ شدیدہ کیبغیر دن میں بھی گھرسے نکلنا درست نہیں ہے۔
البحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:
قولہ: ومعتدۃ الموت تخرج یوما وبعض اللیل لتکتسب لأجل قیام المعیشۃ؛ لأنہ لا نفقۃ لہا حتی لو کان عندہا کفایتہا صارت کالمطلقۃ فلا یحل لہا أن تخرج لزیارۃ ولا لغیرہا لیلًا ولا نہارًا۔ و الحاصل: أنّ مدار الحلّ کون خروجہا بسبب قیام شغل المعیشۃ فیتقدر بقدرہ فمتی انقضت حاجتہا لایحلّ لہا بعد ذلک صرف الزمان خارج بیتہا، کذا فی فتح القدیر۔ (باب العدۃ، ج:4، ص:255، ط:مکتبہ رشیدیہ) فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment