Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



عورتوں کا قبرستان جانا



سوال: مولانا صاحب کیا ایسی کوئی حدیث ہے کہ عورتوں کو قبرستان نہیں جانا چاہئے، اگر ہے تو ہمیں برائے بتلا دیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ زَاءِرَاتِ الْقُبُورِ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے۔
تخریج الحدیث: ابن ماجہ 1575، سنن ابی داود/الجنائز 82 (3236)، سنن الترمذی/الصلاۃ 122 (320)، سنن النسائی/الجنائز 104 (2045)، (تحفۃ الاشراف: 5370)، وقد اخرجہ: مسند احمد (1/229، 324، 337) (حسن)

عورتوں کے قبرستان میں جانے سے اگر غم تازہ ہو اور وہ بلند آواز سے روئیں تو ان کے لیے قبرستان جانا گناہ ہے؛ کیوں کہ حدیث میں ایسی عورتوں پر لعنت آئی ہے جو قبرستان جائیں تاکہ غم تازہ ہو۔نیز چوں کہ ان میں صبر کم ہوتا ہے، اس لیے گھر ہی سے ایصال ثواب کرنا چاہیے۔
اگر کوئی بوڑھی عورت عبرت اور تذکرہ آخرت کے لیے قبرستان جائے تو اس شرط کے ساتھ اجازت ہے کہ وہ جزع فزع نہ کرے، اور جوان عورت کے لیے تذکرہ موت و آخرت کی نیت سے جانے میں بھی کراہت ہے۔
البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحۃ الخالق وتکملۃ الطوری (2/ 210):
(قولہ: وقیل: تحرم علی النساء إلخ) قال الرملی: أما النساء إذا أردن زیارۃ القبور إن کان ذلک لتجدید الحزن والبکاء والندب علی ما جرت بہ عادتہن فلا تجوز لہن الزیارۃ، وعلیہ حمل الحدیث: «لعن اللہ زائرات القبور»، وإن کان للاعتبار والترحم والتبرک بزیارۃ قبور الصالحین فلا بأس إذا کن عجائز، ویکرہ إذا کن شواب، کحضور الجماعۃ فی المساجد''۔ فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment