Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



میت کی طرف سے قربانی



سوال: میت کی طرف سے قربانی کس طرح کریں گے؟ جواب سے نوازیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: میت کی طرف سے قربانی کرنے کی دو صورتیں ہیں:
(۱) اگر مرحوم نے قربانی کرنے کی وصیت کی تھی اور اس کے ترکہ میں مال بھی تھا تو اس کے ایک تہائی ترکہ اس وصیت کو پورا کرنا لازم ہے اور اس قربانی کے گوشت کو صدقہ کرنا ضروری ہے، مال داروں کے لیے اس وصیت کی قربانی کا گوشت کھانا جائز نہیں ہے۔
(۲) اگر میت نے قربانی کرنے کی وصیت نہیں کی بلکہ کوئی عاقل بالغ شخص اپنی خوشی سے میت کے لیے قربانی کرتا ہے تو یہ قربانی حقیقت میں قربانی کرنے والی کی طرف سے ہوگی اور اس کا ثواب میت کو پہنچے گا، اور اس قربانی کا گوشت مال دار اور فقیر سب کھاسکتے ہیں۔
اس دوسری صورت میں میت کی طرف سے قربانی کرنے کے دو طریقہ ہیں:
۱/ میت کے نام پر ایک حصہ یا ایک چھوٹے جانور کی قربانی کی جائے۔
۲/ قربانی کرنے والے اپنی واجب قربانی کے علاوہ ایک اور حصہ قربانی کرے اور اس کا ثواب میت کو پہنچادے، دونوں صورتیں صحیح ہیں۔
فتاوی شامی میں ہے: (قولہ: وعن میت) ای لو ضحی عن میت وارثہ بامرہ الزمہ بالتصدیق بہا وعدم الاکل منہا، وإن تبرع بہا عنہ لہ الاکل؛ لانہ یقع علی ملک الذابح والثواب للمیت؛ ولہذا لو کان علی الذابح واحدۃ سقطت عنہ اضحیتہ، کما فی الاجناس. قال الشرنبلالی: لکن فی سقوط الاضحیۃ عنہ، تامل۔ اقول: صرح فی فتح القدیر فی الحج عن الغیر بلا امر انہ یقع عن الفاعل فیسقط بہ الفرض عنہ وللآخر الثواب، فراجعہ''. (ردالمحتار علی الدر9/484)
فتاوی قاضی خان میں ہے:
ولو ضحی عن میت من مال نفسہ بغیر امر المیت جاز، ولہ ان یتناول منہ ولایلزمہ ان یتصدق بہ؛ لانہا لم تصر ملکًا للمیت؛ بل الذبح حصل علی ملکہ، ولہذا لو کان علی الذابح اضحیۃ سقطت عنہ۔ (فتاویٰ قاضی خان علی ہامش الفتاویٰ الہندیۃ) فقط واللہ أعلم

 



Leave a Comment