Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



فرض نماز کے بعد ذکرو اذکار



سوال: حضرت مفتی صاحب ایک مسئلہ معلوم کرناہے حضرت میں گاوں کی مسجد میں امام ہوں حضرت میں نے مسجد میں مغرب اور فجر کی نماز کے بعد ایک دعاء پڑھوانے کا معمول شروع کر رکھاہے بسم اللہ الذ ی لایضر مع اسمہ شیء فی الارض ولا فی السماء وھو السمیع العلیم امسینا وامسی الملک للہ رب العلمین اللھم اعنی علی ذکرک وشکرک وحسن عباد تک یہ دعا فجر اورمغرب کی جماعت سے فارغ ہو کر کہلوائی جاتی ہے کبھی ناغہ بھی ہو جاتی ہے تو ایک صاحب اسکو بدعت بتلارہے ہیں جو دین کی تعلیم سے بالکل ناواقف ہے تو کیا انکا یہ کہنا صحیح ہے آیا اس معمول کو چھوڑ دیاجاے یا برقرار رکھا جاے؟ قران وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: فرض نماز جن کے بعد سنتیں نہیں ہیں پڑھنے کے بعد آہستہ آواز سے ذکر و اذکار کرنا درست ہے، اور بلند آواز سے کرنا بھی درست ہے بشرطیکہ فرض نماز کے مسبوقین یا اپنی تنہا نماز پڑھنے والوں کی نمازوں میں یا ذکر و تلاوت کرنے والوں کے عمل میں کوئی خلل پیدا نہ ہو، ورنہ اگر مصلیوں کی نماز وغیرہ میں اس سے خلل پڑتا ہو تو بالاتفاق ذکر بالجہر جائز نہیں، لہٰذا ایسا عمل جس سے مصلیوں کو تشویش ہو قابل ترک ہے اس سے احتراز لازم ہے۔
عن ابن مسعود أنہ أخرج جماعۃ من المسجد یہللون ویصلون علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم جہرا، وقال لہم: ماأراکم إلا مبتدعین (الشامی ۹/۵۷۰ زکریا) واللہ اعلم

 



Leave a Comment