Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



مقتدی کب کھڑے ہوں؟



سوال: مقتدی اقامت کے وقت کب کھڑے ہوں گے؟
جواب: مقتدی کو اقامت کے وقت کب کھڑے ہوں اس سلسلے میں مسئلہ یہ ہے کہ: اگر امام سامنے یعنی محراب کی طرف سے مصلی پر آئے تو مقتدیوں کو امام کو دیکھتے ہی نمازکے لیے کھڑے ہوجانا چاہیے، اور اگر امام پیچھے کی طرف سے آرہا ہو تو جس صف کے پاس سے امام گزرے اس صف والوں کو کھڑے ہوجانا چاہیے، لیکن اگر امام پہلے سے ہی اپنی جگہ پر موجود ہو تو اقامت کے شروع ہوتے ہی امام اور مقتدیوں کو کھڑے ہوجانا چاہیے؛ تاکہ نماز شروع ہونے سے پہلے صفیں سیدھی ہوجائیں، اگر چہ بعض روایات میں ”حی علی الصلاۃ“ کے وقت بھی کھڑا ہونے کا ذکر ملتا ہے، اس سلسلے میں اگرچہ روایاتِ حدیث مختلف ہیں، لیکن اول الذکر صورت زیادہ بہتر ہے۔
عبد الرزاق نے ابن جریج سے، اور ابن جریج نے ابن شہاب زہری سے نقل کیا ہے کہ صحابہ کرام مؤذن کے ”اللہ أکبر“ کہتے ہی نماز کے لیے کھڑے ہوجایا کرتے تھے، یہاں تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلے پر پہنچنے سے پہلے ساری صفیں درست ہوجایا کرتی تھیں۔ (فتح الباری) علامہ سید احمد طحطاوی رحمہ اللہ نے در مختار کے حاشیہ میں فرمایا:
”ہمارے فقہائے کرام نے یہ جو فرمایا ہے کہ امام اور لوگ ”حی علی الفلاح“ پر کھڑے ہوں، اس کا ظاہر مطلب یہ ہے کہ اس کے بعد بھی بیٹھے نہ رہیں، یہ مطلب نہیں ہے کہ اس سے پہلے کھڑے نہ ہوں؛ لہٰذا اس سے پہلے کھڑے ہونے میں کچھ حرج نہیں ہے“۔؛ بلکہ پہلے سے کھڑا ہونا بہتر ہے، تاکہ پہلے سے لوگ نماز کے لیے تیار ہوجائیں اور صفیں بھی درست ہوجائیں؛ کیوں کہ نماز میں صفیں سیدھی رکھنا نہایت اہم؛ بلکہ سنتِ مؤکدہ ہے، احادیث میں اس کی بڑی تاکید آئی ہے۔ (دیکھیے: مشکاۃ شریف، کتاب الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف مطبوعہ مکتبہ اشرفیہ دیوبند) اور امام محمدرحمہ اللہ نے اپنی کتاب: کتاب الصلاۃ میں فرمایا: میں نے حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے دریافت کیاکہ ایک شخص نماز کے لیے اس وقت کھڑا ہوتا ہے جب مکبر ”حی علی الفلاح“ کہتا ہے تو امام صاحب نے فرمایا: لاحرج، کچھ حرج نہیں۔ پھر دریافت کیا کہ ایک شخص شروع اقامت ہی سے کھڑا ہوجاتا ہے تب بھی یہی ارشاد فرمایا: لاحرج، کچھ حرج نہیں۔ (فتاوی محمودیہ)
خلاصہ کلام یہ ہوا کہ مقتدی کو اقامت کے شروع میں ہی کھڑے ہوجانا چاہیے، یہی افضل ہے اور اس مسئلہ میں یہی احناف کا فتویٰ ہے۔

 



Leave a Comment