Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



حدیث کی وضاحت



سوال: حدیث شریف کے اندر بچوں کو شام کے ٹائم گھر سے باہر نکلنے سے کیوں روکا گیا ہے اورکیا یہ حکم وجوبی ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: یہ حکم وجوبی نہیں ہے استحبابی ہے۔ بچوں کو اس وقت(اندھیرا چھانے کے بعد) جو باہر جانے سے روکا گیا، یہ شیاطین و جنات کے شر سے بچانے کے لیے ہے، بچوں کے بارے میں یہ اندیشہ اس لیے ہوتا ہے کہ عام طور پر بچے پاکیزگی کا خیال نہیں رکھتے، ان کے ساتھ نجاست لگی ہوتی ہے، جبکہ شیاطین ایسے ہی موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں، جہاں گندگی ہو، اس کے ساتھ ساتھ شیاطین و جنات کے شر سے بچاؤ کے جو ذکر و اذکار ہیں، بچوں میں ان کے پڑھنے کا بھی شعور نہیں ہوتا، اس لیے ان پر جنات و شیاطین کا اثر پڑنے کا اندیشہ رہتا ہے۔
اس لیے بلا ضرورت مغرب کے وقت بچوں کو باہر نکلنے سے روکے رکھنا چاہیے، اور دروازے کھڑکیاں بند کر دینی چاہیں۔

مرقاۃ المفاتیح: (باب تغطیۃ الاوانی، 2758/7)
قال القرطبی: جمیع اوامر ھذا الباب من باب الارشاد الی المصلحۃ، ویحتمل ان تکون للندب''.
شرح الامام لابن دقیق العید: (559/2)
السابعۃ و الاربعون: ھذہ الاوامر التی اوردت فی ھذا الحدیث، لم یحملہا الاکثرون علی الوجوب''.
فیض القدیر للشوکانی: (423/1)
(فکفوا صبیانکم) ضموھم وامنعوھم من الخروج ندبا۔ واللہ اعلم

 



Leave a Comment