Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



تصویر والے کپڑے میں نماز ؟



سوال: مفتی صاحب جاندار اور جانور کی تصویر اگر کپڑے میں لگی ہواور کتنی تصویر لگی ہو جس سے نماز فاسد ہوگی؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: اگر کپڑے پر کسی جان دار کی تصویر ہو تو ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر وہ تصویر مٹادی جائے یا چھپالی جائے یا اس کا چہرہ مکمل کاٹ دیا جائے یا تصویر بہت چھوٹی ہو کہ سمجھ نہ آتی ہو یا اس پر سیاہی مل دی جائے تو پھر نماز میں کراہت نہیں ہوگی، صرف آنکھیں مٹانے سے وہ تصویر کے حکم سے نہیں نکلے گی۔
الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین (رد المحتار) (1/ 647): (ولبس ثوب فیہ تماثیل) ذی روح، وأن یکون فوق رأسہ أو بین یدیہ أو (بحذاۂ) یمنۃ أو یسرۃ أو محل سجودہ (تمثال) ولو فی وسادۃ منصوبۃ لا مفروشۃ (واختلف فیما إذا کان) التمثال (خلفہ، والأظہر الکراہۃ و) لایکرہ (لو کانت تحت قدمیہ) أو محل جلوسہ؛ لأنہا مہانۃ (أو فی یدہ) عبارۃ الشمنی بدنہ لأنہا مستورۃ بثیابہ (أو علی خاتمہ) بنقش غیر مستبین۔ قال فی البحر: ومفادہ کراہۃ المستبین لا المستتر بکیس أو صرۃ أو ثوب آخر، وأقرہ المصنف.
(قولہ: ولبس ثوب فیہ تماثیل) عدل عن قول غیرہ: تصاویر لما فی المغرب: الصورۃ عام فی ذی الروح وغیرہ، والتمثال خاص بمثال ذی الروح ویأتی أن غیر ذی الروح لایکرہ، قال القہستانی: وفیہ إشعار بأنہ لاتکرہ صورۃ الرأس، وفیہ خلاف کما فی اتخاذہا کذا فی المحیط، قال فی البحر: وفی الخلاصۃ وتکرہ التصاویر علی الثوب صلی فیہ أو لا، انتہی، وہذہ الکراہۃ تحریمیۃ. وظاہر کلام النووی فی شرح مسلم: الإجماع علی تحریم تصویر الحیوان، وقال: وسواء صنعہ لما یمتہن أو لغیرہ، فصنعتہ حرام بکل حال؛ لأن فیہ مضاہاۃ لخلق اللہ تعالی، وسواء کان فی ثوب أو بساط أو درہم وإناء وحائط وغیرہا اہ فینبغی أن یکون حراماً لا مکروہاً إن ثبت الإجماع أو قطعیۃ الدلیل بتواترہ اہ کلام البحر ملخصاً۔ وظاہر قولہ: فینبغی الاعتراض علی الخلاصۃ فی تسمیتہ مکروہاً۔ فقط واللہ أعلم

 



Leave a Comment