Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



تراویح کی اجرت؟



سوال: کیا تراویح كا ہدیہ لے سکتے ہیں؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: تراویح میں قرآنِ مجید سناکر اجرت لینا اور لوگوں کے لیے اجرت دینا جائز نہیں ہے، لینے اور دینے والے دونوں گناہ گار ہوں گے اورثواب بھی نہیں ملے گا،اس حالت میں بہترہے کہ ”الم ترکیف“ سے تراویح پڑھادی جائے، اس سے بھی تراویح کی سنت ادا ہوجائیگی۔
البتہ اگر حافظ کو رمضان المبارک کے لیے نائب امام بنادیا جائے اور اس کے ذمہ ایک یا دو نمازیں سپرد کردی جائیں اور اس خدمت کے عوض تنخواہ کے عنوان سے اسے کچھ دے دیا جائے (خواہ وہ زیاہ دہو یا کم) تو اس کے لینے اور دینے کی گنجائش ہوگی۔اسی طرح اگر بلاتعیین کچھ دے دیاجائے اورنہ دینے پرکوئی شکایت بھی نہ ہو اور نہ وہاں بطورِ اجرت لینے دینے کا عرف ورواج ہوتو یہ صورت اجرت سے خارج اورحدجوازمیں داخل ہوسکتی ہے۔ (کفایت المفتی، 3/410۔395)
جمہور کی رائے اس مسئلہ میں عدمِ جواز کی ہے، لہٰذا اسی پر عمل کرنا چاہیے۔
تفصیل کے لیے مدلل مفصل فتوی ”معاوضہ علی التراویح کی شرعی حیثیت“ ملاحظہ فرمائیں۔

 



Leave a Comment