Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



قرآن و حدیث کے بوسیدہ نسخوں کا حکم؟



السلام علیکم محترم مفتی صاحب سوال: ایک مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ بہت سی جگہوں پر مسجد یا مدرسہ میں ڈبہ وغیرہ ہوتاہے جس میں لوگ اپنے پرانے قرآن یا اپنی پورانی یا زائد کتابیں اس میں رکھتے ہیں اور وہ ساری چیزیں قبرستان وغیرہ میں دفن کردیجاتی ہیں، تو کوئی شخص ان کتابوں کو استعمال کرسکتاہے اور انکو بیچ سکتاہے۔ دوسرا یہ دریافت کرناہے کہ مسجد میں زائد یا پرانے قرآن مجید ہو اور انکو اس ڈبے وغیرہ میں مؤذن یا کمیٹی رکھتے ہیں تو کیا انکو استعمال کرسکتے ہیں اور کیا انکو بیچ سکتاہے اور کیا انکو بیچ کر دوسری اپنی ضرورت کی کتاب خرید سکتاہے؟ جواب مرحمت فرمائیں۔ جزاکم اللہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: مقدّس اوراق کا ادب و احترام کرنا لازمی ہے، جب ان اوراق سے فائدہ حاصل کرنا ممکن نہ رہے تو انہیں تلف کیا جائے گا، تلف کرنے کی بہترصورت یہ ہے کہ ان اوراق کو گندگی سے دور کسی محفوظ مقام میں دفن کیا جائے، اگر گہرے پانی میں ڈال دیا جائے تو بھی کوئی حرج نہیں۔پانی میں بہانے کی صورت میں اس بات کا دھیان رہے کہ یہ اوراق کسی وزنی چیز میں باندھ کر زیادہ گہرے پانی میں بہائے جائیں، کم گہرے پانی میں ڈالنے کے بعد یہ دوبارہ کنارے پر آجائیں گے، جس سے ان کی بے ادبی ہوگی۔اگر یہ صورت بھی ممکن نہ ہو تو اس پر سیاہی وغیرہ پھیر کر اس کے حروف مٹادئیے جائیں، یا اس کے حروف کو کسی اور طریقے سے مٹادیا جائے۔
(الدّر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ۔رد المحتار، کتاب الحظر والاباحۃ)

 



Leave a Comment