Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



زکوۃ اور صدقہ فطر کے نصاب میں فرق؟



سوال: قربانی،زکوۃ و عیدالفطر کے نصاب میں کوئی فرق ہے تو بتلا دیجئے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقہ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ، مقیم، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں، ذمہ میں واجب الادا اخراجات منہا کرنے کے بعد ضرورت سیزائد اتنا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہو (خواہ ضرورت سے زائد مال نقدی ہو یا سونا چاندی ہو یا کسی اور شکل میں ہو، اسی طرح مالِ تجارت نہ بھی ہو) تو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔ اور ایسے شخص کے لیے زکات لینا بھی جائز نہیں ہے۔
اور زکاۃ واجب ہونے کے نصاب کی تفصیل یہ ہے: اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا، اور صرف چاندی ہو تو ساڑھے باون تولہ چاندی، یا دونوں میں سے کسی ایک کی مالیت کے برابر نقدی یا سامانِ تجارت ہو، یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو ایسے شخص پر سال پورا ہونے پر قابلِ زکات مال کی ڈھائی فی صد زکات ادا کرنا لازم ہے۔
قربانی اور زکات کے واجب ہونے کے نصاب میں فرق یہ ہے کہ زکات صرف اس مال پر فرض ہوتی ہے جو عادۃً بڑھتا ہے، جیسے مالِ تجارت، یا مویشی، یا سونا چاندی اور نقدی۔ اس کے علاوہ ذاتی مکان، دکان، برتن، فرنیچر، اور دوسرے گھریلو سامان، ملوں، کارخانوں کی مشینری، جواہرات خواہ کتنے ہی قیمتی ہوں اگر تجارت کے لیے نہ ہوں تو ان پر زکات فرض نہیں ہے۔
جب کہ قربانی اور صدقہ فطر، اور زکات وصولی کے لیے غیر مستحق ہونے کے نصاب میں ان چیزوں کے ساتھ ضرورت سے زائد سامان کو بھی ملایا جاتا ہے، مثلاً کسی کے پاس دو مکان ہیں، ایک رہائش کے لیے اور ایک ایسے ہی بند پڑا ہوا ہے، اور ضرورت سے زائد ہے تو قربانی وغیرہ کے نصاب میں اس کو بھی شامل کیا جائے گا، اسی طرح ضرورت سے زائد سامان کا بھی یہی حکم ہوگا۔
دوسرا فرق یہ بھی ہے کہ قربانی واجب ہونے لیے اس نصاب پر سال گزرنا بھی شرط نہیں ہے۔
فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment