Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



بیمہ پالیسی سے ملنے والی زائد رقم؟



اَلسَلامُ عَلَیْکُم وَرَحْمَۃُ اَللہِ وَبَرَکاتُہُ
سوال: کیا فرما تے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں ایک آدمی دونوں پاؤں سے با لکل معذور ہے اور اسکی ایک چھوٹی سی دوکان ہے اسی سے گزر بسر ہوتاہے انکا کہنا ہے کہ میں Lic میں روپیہ جمع کر رکھا ہے۔ بیٹی کی شادی کرنی ہے کوئی مدد نہیں کرتاہے۔ کیا میں نے جو رقم جمع کی ہے اسکے علاوہ جو زائد رقم یعنی سود کا ہے کیا اس رقم کو اپنے بیٹی کے جہیز یا کسی اور کام میں لگا سکتا ہوں یا نہیں؟ تفصیل سے سمجھادیں مہربانی ہوگی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: ایل آئی سی میں سود و قمار پایا جاتا ہے لہذا اس کا کرانا ہی جائز نہیں ہے۔ اور اگر کرا ہی لیا ہے تو ایل آئی سی میں جمع کردہ رقم کی مقدار تک تو حلال ہے اور جمع کردہ رقم پر جو اضافی رقم ملی ہے وہ سود ہے جو کہ حرام ہے، اضافی رقم کا بلا نیت ثواب غرباء میں تقسم کرنا ضروری ہے اس کا حکم یہی ہے۔ لیکن اگر آپ غریب اور مستحق زکوۃ ہیں اور آپ شدید ضرورت مند ہیں تو مکمل وضاحت کے ساتھ لکھیں۔
اور رہی بات بیٹی کی شادی کی تو اپنی وسعت کے مطابق ہی بیٹی کی شادی میں خرچ کریں، حدیث میں سب سے بابرکت نکاح اس کو کہا گیا ہے جس میں خرچ سب سے کم ہو۔
یا ایہا الذین آمنوا لا تأکلوا الربا اضعافاً مضاعفۃ واتقوا اللہ لعلکم تفلحون۔ (آل عمران: 130)
واما اذا کان عند رجل مال خبیث، ویرید أن یدفع مظلمتہ عن نفسہ فلیس لہ حیلۃ الا أن یدفعہ الی الفقراء۔ (بذل المجہود، کتاب الطہارۃ، باب فرض الوضوء 37/1)

 



Leave a Comment