Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



مسبوق کا تشہد کے بعد درود شریف پڑھنا؟



اگر مسبوق شخص قاعدہ اخیرہ میں تشہد سے آگے بڑھ جائے یعنی درود شریف پڑھ لے تو کیا اس پر سجدہ سہو لازم ہوگا؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: مسبوق کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ امام کی اقتدا میں قعدہ اخیرہ میں صرف تشہد پڑھے گا، درود شریف اور دعا نہیں پڑھے گا، اسے چاہیے کہ تشہد اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھے کہ امام کے سلام کے قریب تشہد ختم ہوجائے یا اگر تشھد ختم ہوجائے تو بار بار التحیات یا تشھد پڑھتا رہے۔ تاہم اگر اس نے بھولے سے درود شریف اور دعا بھی پڑھ لی، تو چونکہ وہ ابھی تک امام کی اقتداء میں ہے، لہذا اس پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔
الدر المختار مع رد المحتار: (511/1، ط: دار الفکر)
ولو فرغ المؤتم قبل إمامہ سکت اتفاقا، وأما المسبوق فیترسل لیفرغ عند سلام إمامہ، وقیل یتم، وقیل یکرر کلمۃ الشہادۃ (قولہ وقیل یکرر کلمۃ الشہادۃ) کذا فی شرح المنیۃ. والذی فی البحر والحلیۃ والذخیرۃ یکرر التشہد تأمل۔ الھندیۃ: (91/1، ط: دار الفکر)
(ومنہا) أن المسبوق ببعض الرکعات یتابع الإمام فی التشہد الأخیر وإذا أتم التشہد لا یشتغل بما بعدہ من الدعوات ثم ماذا یفعل تکلموا فیہ وعن ابن شجاع أنہ یکرر التشہد أی قولہ: أشہد أن لا إلہ إلا اللہ وہو المختار. کذا فی الغیاثیۃ والصحیح أن المسبوق یترسل فی التشہد حتی یفرغ عند سلام الإمام. کذا فی الوجیز للکردری وفتاوی قاضی خان وہکذا فی الخلاصۃ وفتح القدیر.
و فیھا ایضا: (128/1، ط: دار الفکر)
سہو المؤتم لا یوجب السجدۃ ولو ترک الإمام سجود السہو فلا سہو علی المأموم، کذا فی المحیط۔ واللہ اعلم

 



Leave a Comment