Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



حیض کا خون آکر بند ہو جانا؟



سوال: ایک مسئلہ یہ معلوم کرنا تھا کہ مجھے ۷۱/ تاریخ سے پیریڈ شروع ہوکر ۲۲/ میں ختم ہو گئے تھے اب دو دن سے مجھے بہت لائٹ سپوٹنگ ہو رہی ہے تو مجھے یہ جاننا تھا کہ ایسے میں ہم نماز اور قرآن پڑھ سکتے ہیں اور اگر پڑھ سکتے ہیں تو کس کنڈیشن کے ساتھ؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: اگرسوال میں ماہواری کے دنوں کی عادت بیان کردی جاتی، تو حتمی جواب دینے میں آسانی ہوتی، تاہم یہاں اصولی طور پر جواب دیا جارہا ہے۔
حیض کا خون ۵/ دن بعد بند ہوا، اور غسل کرلینے کے بعد مزید خون اکثر مدتِ حیض کے اندر آجائے (اور اکثر مدت حیض ۰۱/ دن ہے)، تو اس صورت میں اس خون کی وجہ سے کیا گیا غسل باطل ہوجائیگا، اور مختلف رنگوں کا خون ٓنا بند ہونے کے بعد دوبارہ غسل کرنا پڑے گا، اور دس دن کے اندر، اندر کا خون حیض میں سے شمار ہوگا، اور اس خون کی بناء پر عورت کی عادت کی تبدیلی کا حکم لگایا جائے گا، تاہم اگر حیض کا خون اکثر مدتِ حیض سے پہلے پہلے بند ہوجائے، لیکن دوبارہ آنے والا خون اکثر مدت حیض کے بعد آجائے، تو اس صورت میں مدت گزرنے کے بعد آنے والا خون استحاضہ شمار ہوگا، جس کا حکم یہ ہے کہ اس حالت میں عورت ہر نماز کے وقت کے لیے طہارت وضو کرکے اس وضو سے تمام عبادتیں کرنے کی پابند ہوگی، وقت گزرنے کے بعد دوسرے نماز کے وقت کیلیے دوبارہ وضو کرنا پڑے گا۔ شرعاً ایک ماہواری سے دوسری ماہواری کے درمیان کم از کم پندرہ دن پاکی کا فاصلہ ہونا ضروری ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
الطھر المتخلل بین الدمین والدماء فی مدۃ الحیض یکون حیضاًولو خرج أحد الدمین عن مدۃ الحیض بأن رأت یوما دما وتسعۃ طہرا ویوما دما مثلا لا یکون حیضا لأن الدم الأخیر لم یوجد فی مدۃ الحیض۔ (کتاب الطہارۃ، الفصل الاول فی الحیض ج: 1 ص: 36 ط: رشیدیۃ)

 



Leave a Comment