Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



چندہ کو ہر شخص پر لازم کرنا؟



سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: صورت مسئلہ یہ ہے کہ مساجد کے اخراجات کے پیش نظر کمیٹی کے مشورہ سے بستی کے افراد پر کچھ رقم بٹھائی جاتی ہے جیسے ہمارے یہاں 1200 روپئے سالانہ ہر شادی شدہ مرد پر لازم ہیں اسمیں امیر غریب کی کوئی رعایت نہیں یہ سبھی پر گویا لازم و واجب ہے۔ اور حال ہی میں ذمّہ داران نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ جو مسجد کی (بیٹھ)طے شدہ رقم نہیں دیگا اسکا برادری سے بائیکاٹ کیا جائیگا نہ اسکو کسی خوشی و غم شریک کیا جائیگا نہ اسکو قبرستان میں دفن کا حق ہوگا۔ کیا شرعی رو سے یہ صورت درست ہے؟ رہنمائی فرماکر عنداللہ مأجور ہوں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: واضح رہے کہ مسجد اللہ تعالی کا گھر ہے اور اس کی تعمیر کرنے کو ایمان کی علامت قراردیا گیاہے،لہذا ہرمسلمان کا اپنی استطاعت کے بقدر مسجد کی جملہ ضروریات میں خرچ کرناباعثِ اجروثواب ہے،تاہم کسی شخص پر چندہ دینے میں زبردستی کرنا اور متعین مقدار میں چندہ دینے پر اصرار کرناکہ اس سے کم نہ ہو، جائز نہیں ہے، اگر اس طرح زبردستی کرکے چندہ وصول کر لیاگیا ہے تو اسے واپس کرناضروری ہے، مسجد کی ضروریات میں اسے خرچ کرنا شرعاًناجائزہے۔
مشکوۃ المصابیح میں ہے:عن أبی حرّۃ الرقاشی عن عمہ قال: قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم: ألا تظلموا ألا لا یحلّ مال امرء إلاّ بطیب نفس منہ۔ (مشکوۃ المصابیح، کتاب البیوع، باب الغصب والعاریۃ،)
ردالمحتار میں ہے: قال تاج الشریعۃ: أما لو أنفق فی ذلک مالاً خبیثاً ومالاً سببہ الخبیث والطیّب فیکرہ؛ لأنّ اللہ تعالی لا یقبل إلا الطیّب، فیکرہ تلویث بیتہ بما لا یقبلہ۔(ردالمحتار،کتاب الصلاۃ) فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment