Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



سرکاری زمین پر قبضہ کرنا؟



السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال: حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ بعد سلام عرضِ گزارش یہ ہے کہ ایک مسئلہ ہے کہ ایک شخص کے پاس اس کی اپنی ملکیت کا چار ایکر جنگل کے ساتھ منسلک کھیت ہے اور اب اس شخص نے اس چار ایکر کھیت کو اور ایک ایکر کھیت جنگل میں بڑھایا اور جنگل فارسٹ کا ہے (یعنی) سرکاری ہے تو اب اس کا کھیت کو جنگل میں بڑھانا کیسا حضرت مفتی صاحب ذرا تفصیلی رہنمائی فرمائیں بہت مہربانی ہوگی آپ کی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: جو جگہ سرکاری ہو اور عوامی مفاد کے لیے خالی چھوڑی گئی ہو تو کسی شخص کا اس پر قبضہ کرلینا شرعاً درست نہیں ہے، اگر سرکاری حکام کی لاپرواہی یا چشم پوشی کا فائدہ اٹھاکر کوئی شخص اس پر قبضہ کرلے تو شرعاً اس کا وہ مالک نہ ہوگا اور نہ ہی اس زمین پر اس کا کوئی مالکانہ حق ہوگا۔
وفی المنتقی إذا أراد أن یبنی کنیفًا علی طریق العامۃ فإنی أمنعہ عن ذلک وإن بنی ثم اختصموا نظرت فی ذلک فإن کان فیہ ضرر أمرتہ أن یقلع وإن لم یکن فیہ ضرر ترکتہ (فتاوی ہندیہ: ۵/۳۷۱، ط: زکریا)

 



Leave a Comment