Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



سودی کاروبارمیں شریک کا حکم؟



السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
حضرت سوال یہ ہے کہ ہمارے گاؤں میں ایک کافر آدمی جو سرکاری آفس سے جڑا ہوا ہے وہ اور ایک مسلمان شخص دونوں مل کر گاؤں کے آدمیوں میں سے جس کو پیسے کی ضرورت ہوتی ہے تو یہ دونوں شخص آفس والوں سے بات کراکراس کو پیسے دلوا دیتا ہے اب ان دونوں شخص کی کاغذات وغیرہ کے پیچھے کام ہوتا ہے جو یہ دونوں آدمی انجام دیتا ہے اس کام کے بدلے میں یہ دونوں آدمی جس آدمی کو قرض دلوایا ہے اس سے ہزار روپے لیتا ہے اور آدھا آدھا تقسیم کرلیتا ہے۔ جس آدمی کو سرکار سے پیسہ دلوایا ہے وہ اس طور پر ہے کہ مثال کے طور پر سرکار تیس ہزار روپے دیتی ہے اور اس تیس ہزار کے بدلہ میں یہ شخص سرکار کو چالیس ہزار دیگا۔ کیا ایسا کرنا درست ہے یا نہیں؟ اور ان دونوں کا اس آدمی سے ایک ہزار لینا کیسا ہے؟ کیونکہ یہ سود کا مسئلہ ہے اور یہ دونوں اس کام میں شریک ہے۔ کافر کا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن مسلمان کا وہ پانچ سو لینا کیسا ہے؟ جواب کا طالب ہوں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: صورت مسؤلہ میں جو تیس ہزار پر زائد دس ہزار دینے پڑ رہے ہیں یہ سود ہے، اس طریقے کا معاملہ شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔ اسی طریقے سے اگر سودی تمسکات تیار کرنا پڑے،یا کسی بھی طرح سے سودی لین دین میں تعاون کرنا پڑے تو یہ بھی جائز نہیں کیونکہ حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے اور سود کھلانے والے، اور سود لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائی ہے۔
قرآن مجید میں ہے:
الَّذِینَ یَأْکُلُونَ الرِّبَا لَا یَقُومُونَ إِلَّا کَمَا یَقُومُ الَّذِی یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَٰلِکَ بِأَنَّہُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَاءَہُ مَوْعِظَۃٌ مِنْ رَبِّہِ فَانْتَہَیٰ فَلَہُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُہُ إِلَی اللَّہِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَٰءِکَ أَصْحَابُ النَّارِ ہُمْ فِیہَا خَالِدُونَ (البقرۃ)
دوسری جگہ ارشاد ہے: یَا أَیُّہَا الَّذِینَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ۔ (البقرۃ)
تیسری جگہ ارشاد ہے: وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّہَ إِنَّ اللَّہَ شَدِیدُ الْعِقَابِ۔ (المائدۃ) حدیث شریف میں ہے: عن جابر قال: لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا، وموکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔ (الصحیح لمسلم، با ب لعن آکل الربا، ومؤکلہ)
شرح صحیح مسلم للنووی میں ہے: فیہ تحریم الاعانۃ علی الباطل۔ (المنھاج شرح مسلم بن الحجاج للنووی)
عمدۃ القاری میں ہے: إن آیات الربا التی فی آخر سورۃ البقرۃ مبینۃ لأحکامہ وذامۃ لآکلیہ، فإن قلت: لیس فی الحدیث شیء یدل علی کاتب الربا وشاہدہ؟ قلت: لما کانا معاونین علی الأکل صارا کأنہما قائلان أیضا: إنما البیع مثل الربا، أو کانا راضیین بفعلہ، والرضی بالحرام حرام۔ (عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری) واللہ اعلم

 



Leave a Comment