Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



کیا بیع مطلق میں قبض بدلین شرط ہے؟



Hello! Can I get more info on this?
سوال: اگر مشتری نے بایع سے زمین پورے شرایط و ارکان کے ساتھ خرید لیا ( بیع صحیح، نافذ و لازم) ایجاب وقبول کے بعد خط میں شاھدین سمیت انگھوٹھے بھی لگائے اور عقد بیع منعقد ہوجائے، لیکن قبضہ نہ کیا ہو تو کیا حکم ہے؟
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب وبالله التوفيق: واضح رہے کہ بیع مطلق(جس میں قیمت ادھار ہونے کی شرط نہ لگائی ہو) میں بیع ہوتے ہی خریدار خریدی گئی چیز کے مطالبے کا مستحق ہوتا ہے اور فروخت کنندہ قیمت کا، البتہ اگر بائع یا مشتری دوسرے فریق کو کچھ مہلت دے دے تو یہ اس کی طرف سے ایک احسان ہوتا ہے جو اس پر شرعا لازم نہیں ہوتا۔نیز ایسی صورت میں اگر مجہول مدت تک مہلت دی جائے تو اس سے سابقہ بیع کے جواز میں کوئی فرق نہیں آتا۔
قال المفتی محمد تقی العثمانی مدظلہ:اما البیع الحال ،فحکمہ :انہ متی وقع البیع ،استحق المشتری مطالبۃ تسلیم المبیع ،واستحق البائع مطالبۃ تسلیم الثمن فورا،و ان اعطی احدھما الاخر مھلۃ لتسلیم ماعلیہ ،فانۃ تطوع ،ولیس حقا لہ۔ولذلک ان امھلہ الی اجل غیر معلوم ،مثل :مایقول بعض التجار لبعض اھل معرفتہ:اد الثمن متی شئت ،فانہ بیع حال مھل فیہ البائع المشتری تطوعا،ولذلک یحق لہ ان یطالبہ بالثمن متی شاء۔ولو کان بیعا مؤجلا،لفسد البیع،لجھالۃ الاجل ،و لکنہ جائز علی کونہ حالا…ثم حق حبس المبیع عند من یقول بہ انما یثبت فی البیع الحال دون المؤجل ،کما سیاتی،حتی ان ھذا الحق یبطل اذا اخر البائع حقہ فی استیفاء الباقی ، لان المبیع فی استحقاق الحبس بالثمن لا یتجزا، فکان کل المبیع محبوسا بکل جزء من اجزاء الثمن ، و کذلک لو باع شیئین صفقۃ واحدۃ ، وسمی لکل واحد منھما ثمنا ، فنقد المشتری حصۃ احدھما کان للبائع حبسھما حتی یقبض حصۃ الاخر، لما قلنا…(فقہ البیوع:1/520)

 



Leave a Comment