Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



سودی رقم کا مصرف؟



سوال: بینک میں جمع کی ہوئی رقم پر جو سود آتا ہے اس کا مصرف بتائیں۔ اگر اس سودی رقم کو اسی بینک میں یا کسی دوسرے بینک ہی بطور ضمانت یعنی کھاتہ کھلوانے اور کھاتہ جاری رکھنے کے لئے ایک مقررہ رقم جو ہوتی ہے جو ہمیشہ بینک میں جمع رہنا ضروری ہے مثلاً کسی بینک میں دو ہزار کسی بینک میں دس ہزار وغیرہ۔ کیا سود ی رقم کو اس میں استعمال کرسکتے ہیں؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق: اول تو ایسا کوئی معاملہ کرنا جس میں سود ملنایا دینا پایا جائے ممنوع ہے، پھر بھی اگر بینک میں پیسہ جمع ہونے کی وجہ سے کچھ سود کی رقم اکاؤنٹ میں آگئی تو اسے نکال کر کسی غریب کو بلانیت ثواب صدقہ کرنا واجب ہے، اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔
لہذا اپنے اختیار سے ایسے معاملات کرنا کہ جس میں ایک طرف سے ملنے والا سود لے کر دوسری طرف دیدیا جائے درست نہیں، سودی معاملات کرنے کا گناہ اور بالارادہ کرنے کی جسارت کا وبال ہوگا۔
البتہ ایسی کوئی صورت پیش آجائے کہ بلاارادہ اکاؤنٹ میں سود کے پیسے آگئے اور دوسری طرف کی مجبوری کی وجہ سے سود دینا بھی پڑرہا ہے تو ایسی مجبور کی صورت میں اکاؤنٹ میں پڑی سود کی رقم دوسری جانب واجب الاداء سود میں دے سکتے ہیں، سود کے لینے دینے کی حرمت قرآن میں منصوص ہے، اس لیے بہت احتیاط اور اجتناب کی ضرورت ہے۔
ویردونہا علی أربابہا ان عرفوہم، والا تصدقوا بہا لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق اذا تعذر الرد علی صاحبہ۔ (الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین ”رد المحتار“ ۶/ ۵۸۳)

 



Leave a Comment