Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



غیر مسلم کی مسلم پر ولایت؟



سوال: کیا غیر مسلم والدین نکاح میں ولی اور گواہ بن سکتے ہیں؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسلمان مرد یا عورت پر نابالغ ومجنون اور کافر کی ولایت نہیں ہے۔ اور اسی طرح کافر مرد یا عورت پر مسلمان کی ولایت نہیں ہے۔۔۔ اور کافر کو اپنی طرح کے کافر پر ولایت حاصل ہوتی ہے۔
وَلَا وِلَایَۃَ لِصَغِیرٍ وَلَا مَجْنُونٍ وَلَا لِکَافِرٍ عَلَی مُسْلِمٍ وَمُسْلِمَۃٍ، وَلَا لِمُسْلِمٍ عَلَی کَافِرٍ وَکَافِرَۃٍ،... وَلِلْکَافِرِ وِلَایَۃٌ عَلَی مِثْلِہِ. (الفتاوی الہندیۃ، 1/284، بیروت: دار الفکر)
مسلمان کا نکاح صحیح ہونے کے لیے دو مسلمان، عاقل، بالغ اور آزاد مردوں یا ایک مسلمان مرد اور دو مسلمان عورتوں کا گواہ ہونا شرط ہے، غیرمسلم گواہوں کی موجودگی میں مسلمان کا نکاح منعقد نہیں ہوتا۔
بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع (2/ 253): وأما صفات الشاہد الذی ینعقد بہ النکاح... ومنہا الإسلام فی نکاح المسلم المسلمۃ فلاینعقد نکاح المسلم المسلمۃ بشہادۃ الکفار؛ لأن الکافر لیس من أہل الولایۃ علی المسلم، قال اللّٰہ تعالی: ولن یجعل اللّٰہ للْکافرین علی المؤمنین سبیلًا۔ (النساء: 141) وکذا لایملک الکافر قبول نکاح المسلم ولو قضی قاض بشہادتہ علی المسلم ینقض قضاؤہ۔ فقط واللّٰہ اعلم

 



Leave a Comment