Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



معتکف کا مجبوراً مسجد سے باہر نکلنا؟



سوال: اگر معتکف کو دھکا مار کر مسجد کے باہر کردیا جائے یا خود اسکا پیر پھسل کر مسجد کے باہر ہوگیا ہو تو اعتکاف ٹوٹے گا یا نہیں؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر معتکف کو کسی مجبوری کی وجہ سے مسجد سے نکلنا پڑے یا کوئی زبردستی معتکف کو مسجد سے نکال دے تو فوراً دوسری مسجد میں چلے جانا چاہئیے، اس طرح اعتکاف باقی رہے گا، اور اگر فوراً دوسری مسجد میں نہیں گیا تو اعتکاف فاسد ہو جائے گا۔ اور پھسل جانے کی صورت میں بغیر تاخیر کے مسجد کی حدود میں داخل ہو جائے۔
فإن خرج من المسجد الذی یعتکف فیہ لعذر بأن انہدم المسجد أو أخرجہ السلطان مکرہا أو غیر السلطان فدخل مسجدا آخر غیرہ من ساعتہ؛ لم یفسد اعتکافہ استحسانا والقیاس أن یفسد وجہ القیاس أنہ وجد ضد الاعتکاف وہو الخروج الذی ہو ترک الإقامۃ فیبطل کما لو خرج عن اختیار. وجہ الاستحسان أنہ خرج من غیر ضرورۃ أما عند انہدام المسجد فظاہر؛ لأنہ لا یمکنہ الاعتکاف فیہ بعد ما انہدم؛ فکان الخروج منہ أمرا لا بد منہ بمنزلۃ الخروج لحاجۃ الإنسان وأما عند الإکراہ؛ فلأن الإکراہ من أسباب العذر فی الجملۃ، فکان ہذا القدر من الخروج ملحقا بالعدم کما إذا خرج لحاجۃ الإنسان وہو یمشی مشیا رفیقا. (بدائع الصنائع: 2/ 114، 115)

 



Leave a Comment