Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



بیوٹی پارلر کھولنا؟



سوال: مسلم عورت کا بیوٹی پارلر کا کام سیکھنا اور بیوٹی پارلر کھولنا شریعت کے حساب سے کیسا رہے گا؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مردوں کے ساتھ اختلاط اور بے پر دگی کی فضا نہ ہو، غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ ہو تو پھر ایک عورت دوسری عورت سے جائز آرائش وزیبائش کا طریقہ سیکھ سکتی ہے، لیکن جو چیزیں شرعاً ممنوع ہیں ان کا سیکھنا اور اس کے ذریعے زیبائش و آرائش اختیار کرنا شرعاً ناجائز ہے۔
بیوٹی پالر میں اکثر (بال تراشنا، جسم کوندھواکر مصنوعی تل بنانا، بھنوؤں اور پلکوں کے بال اکھیڑنا، لمبے لمبے ناخن چھوڑ کران پر ڈیزائن بنانا، دانتوں میں خلا پیدا کرنا وغیرہ) یہ امور انجام دئے جاتے ہیں اور امور بہرحال ناجائز ہیں؛ البتہ اگر کوئی عورت یہ اور اس طرح کے دیگر ناجائز امور سے بچ کر کوئی بیوٹی پارلر کا کام کرے تو فی نفسہ گنجائش ہوگی؛ لیکن بہتر یہ بھی نہیں ہے؛ کیوں کہ عورتوں کے حق میں مردوں کے بالمقابل بناؤ سنگار کی گنجائش اگرچہ زیادہ رکھی گئی ہے؛ لیکن اس میں ”غلو“ بہرحال ناپسندیدہ ہے، عام طور پر بیوٹی پارلر کا کام درحقیقت اس غلو اور اسراف میں تعاون کرنا ہے جس کا ناپسندیدہ ہونا ظاہر ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوجَہُنَّ وَلَا یُبْدِینَ زِینَتَہُنَّ إِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلَیٰ جُیُوبِہِنَّ وَلَا یُبْدِینَ زِینَتَہُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِہِنَّ أَوْ آبَاءِہِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِہِنَّ أَوْ أَبْنَاءِہِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِہِنَّ أَوْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِی إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِی أَخَوَاتِہِنَّ أَوْ نِسَاءِہِنَّ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُنَّ أَوِ التَّابِعِینَ غَیْرِ أُولِی الْإِرْبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِینَ لَمْ یَظْہَرُوا عَلَیٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا یَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِینَ مِن زِینَتِہِنَّ وَتُوبُوا إِلَی اللّٰہِ جَمِیعًا أَیُّہَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ۔ (سورۃ النور:31)

 



Leave a Comment