Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



امام سے آگے نماز پڑھنا؟



سوال: حرم مکہ میں امام صاحب اندر سے نماز پڑھا رہے ہیں تو جو لوگ امام سے آگے کی صفوں میں نماز پڑھ رہے ہیں کیا ان کی نماز صحیح ہو جائیگی؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: واضح رہے کہ مسجدِ حرام میں امام چار جہتوں میں سے جس جہت میں کھڑا ہو کر نماز پڑھا رہا ہے، اس جہت میں اگر کوئی مقتدی امام سے اتنی مقدار آگے بڑھتا ہے کہ اس کی ایڑھی امام کی ایڑھی سے آگے ہوجائے اور وہ کعبہ سے امام کی بہ نسبت زیادہ قریب ہوجائے تو ایسے مقتدی کی نماز فاسد ہوجاتی ہے۔اور وہ مقتدی جو امام کی جہت میں نہ ہوں، بلکہ دوسری جہات کی طرف ہوں، ان میں سے اگر کوئی مقتدی امام کی بہ نسبت کعبہ سے زیادہ قریب ہو تو ایسے مقتدی کی نماز صحیح اور درست ہے۔
آج کل بعض ائمہ، حرمِ مکی میں بیت اللہ سے کافی فاصلے پر برآمدے میں مخصوص جگہ میں نماز کی امامت کرتے ہیں؛ اور زائرین سمجھتے ہیں کہ ازدحام وغیرہ کی وجہ سے بوجہ عذر امام کے آگے بھی نماز ادا کی جاسکتی ہے، اس وجہ سے آج کل کچھ کوتاہی دیکھنے میں آرہی ہے، مسجدِ حرام میں نماز ادا کرنے والے کو چاہیے کہ وہ اس بات کا اہتمام کرے کہ جس جہت میں امام کھڑا ہو اس جہت میں امام سے آگے نہ ہو، ورنہ نماز (خواہ پنج وقتہ ہو یا نمازِ جنازہ) ادا نہیں ہوگی، ازدحام وغیرہ کی وجہ سے بھی امام کی جانب آگے بڑھ کر نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ زائرین کو چاہیے کہ وہ سفرِ حج اور عمرہ پر جانے سے پہلے وہاں پیش آنے والے اہم مسائل کے حوالے سے کسی مستند مفتی/ عالم سے مذاکرہ کرلیاکریں۔

الفتاوی الہندیۃ (1/ 65): وإذا صلی الإمام فی المسجد الحرام وتحلق الناس حول الکعبۃ وصلوا صلاۃ الإمام فمن کان منہم أقرب إلی الکعبۃ من الإمام جازت صلاتہ إذا لم یکن فی جانب الإمام۔ کذا فی الہدایۃ۔
الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین (رد المحتار) (2/ 254): أما إذا کان أقرب إلیہا من الإمام فی الجہۃ التی یصلی إلیہا الإمام، بأن کان متقدماً علی الإمام بحذاۂ فیکون ظہرہ إلی وجہ الإمام، أو کان علی یمین الإمام أو یسارہ متقدماً علیہ من تلک الجہۃ ویکون ظہرہ إلی الصف الذی مع الإمام ووجہہ إلی الکعبۃ، فلا یصح اقتداؤہ لأنہ إذا کان متقدماً علیہ لایکون تابعاً لہ بدائع۔ فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment