Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



کام کے ارادہ حدود حرم میں داخل ہوکر عمرہ کرنا؟



سوال _ ایک بندہ میقات سے بغیر احرام کے مکۃ المکرمہ پہنچا حج وعمرہ کا ارادہ نہیں تھا بلکہ کام کرنے کا ارادہ تھا۔ ایک ہفتہ ہوا ہے۔ اسکو اب میقات واپس جانا آگر مشکل ہو تو مکہ مکرمہ میں نفلی طواف کرسکتے ہیں یا نہیں؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مکۃ المکرمہ میں نفلی طواف کرنا ہر حال میں جائز ہے لیکن وہ میقات سے بغیر احرام کے جو مکۃ المکرمہ پہنچا ہے اس کو دو کاموں میں سے ایک کام کرنا لازم ہے یا تو وہ کسی بھی میقات سے جاکر عمرہ کا احرام باندہ کر ارکان عمرہ ادا کرے یا نہ کرسکے تو ایک دم دے دے۔
السابع طواف التطوع أی النافلۃ والا فطواف التحیۃ أیضاً تطوع وہو لا یختص بوقت أی بزمان دون زمان لجوازہ فی أوقات کراہۃ الصلاۃ عندنا (مناسک ملا علی قاری باب انواع الأطوفۃ بیروت 159)
ومن دخل أی من أہل الآفاق مکۃ أو الحرم بغیر احرام فعلیہ أحد النسکین أی من الحج أو العمرۃ وکذا علیہ دم المجاوزۃ أو العود فان عاد الی میقات من عامہ فأحرم بحج فرض أی أداء أو قضاء أو نذر أو نذر أو قضاء وکذا عمرۃ سنۃ و مستحبۃ سقط بہ أی بتلبیۃ للاحرام من الوقت. (مناسک ملا علی قاری 87- کذا فی البحر العمیق جلد 1- صفحہ 691) قفط واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

 



Leave a Comment