Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



برتھ کنٹرول کا حکم؟



سوال: میرے ۲ سیزیرین ہو چکے ہیں پہلا 2017 (بیٹی)، اور دوسرا 2018 (بیٹا) اب مجھے ڈاکٹر نے تیسرے سیزیرین کے ساتھ ساتھ مستقل برتھ کنٹرول کرنے کو کہا ہے، کچھ پریشانیوں کی وجہ سے، تو کیا ہم ایسا کر سکتے ہیں؟ شریعت کی روشنی میں بتادیں کہ میں کیا کروں؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: شریعت میں مستقل برتھ کنٹرول کرانا یعنی: ہمیشہ کے لیے بچے بند کرانے کا آپریشن کراناحرام ہے؛ کیوں کہ یہ تغییر لخلق اللہ ہے اور بحکم خصا ہے، صرف سخت مجبوری اور اضطرار کی حالت میں اس کی اجازت ہوتی ہے، مثلاً بچہ دانی سڑ گئی یا اس میں کینسر ہوگیا جس کی بنا پر اسے نکالدینا ضروری ہو؛ اس لیے صورت مسؤلہ میں بچہ بند کرانے کا آپریشن نہ کرایا جائے، اور ڈاکٹرکو صاف طور منع کردیا جائے کہ میں منع حمل کے لیے کوئی مناسب تدبیر اختیار کرلوں گی، آپ بچے بند کرنے کا آپریشن نہ کریں۔ اور صحت یابی کے بعد صحبت کے وقت عارضی مانع حمل تدابیر ضرور اختیار کریں، اس میں ذرا بھی غفلت نہ برتی جائے، فارغ ہونے کے بعد بطور خاص استنجا بھی کرلیا کریں، اس کا اگر اہتمام کیا جائے تو انشاء اللہ حمل کا استقرار ہی نہ ہوگا۔ اور اگر منع حمل کی کوئی اورعارضی تدبیر اختیار کی جائے جیسے: ملٹی لوڈ کرانا یا کسی تجربہ کار لیڈی ڈاکٹر کے مشورہ سے کوئی اور عارضی غیر مضر تدبیر اختیار کی جائے تو اس میں بھی شرعاً کچھ حرج نہیں، اور اگر خدانخواستہ کبھی حمل کا استقرار ہوجائے اور ماہر ودین دار ڈاکٹروں کی رائے کے مطا بق حمل کا باقی رکھنا آگے خطرہ کا باعث ہوسکتا ہو تو ایسی صورت میں بوجہ مجبوری (چاند کے حساب سے) چار ماہ مکمل ہونے سے پہلے اسقاط حمل کی گنجائش ہوگی، الحاصل بڑے آپریشن سے ولادت کی صورت میں دو بچوں کے درمیان مناسب مدت کا وقفہ کرنے کے لیے منع حمل کے لیے جو مناسب وعارضی اور کام یاب تدابیر اختیار کی جاتی ہیں، وہی تیسرے آپریشن کے بعد بھی اختیار کی جائیں، ہمیشہ کے لیے بچے بند کرانے کا آپریشن نہ کرایا جائے۔
لما تقرر فی الشرع من أن الضرورات تبیح المحظورات والضرورۃ تتقدر بقدر الضرورۃ، والضرورۃ إذا اندفعت بالأخف حظراً لا یرجع إلی الأشد حظراً۔

 



Leave a Comment