Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



گردے کا ٹرانسپلانٹ؟



السلام علیکم
سوال: ایک شخص کے دونوں گردے فیل ہوگئے ہیں اور وہ ڈالیسیز پر ہے جو کہ ایک عارضی طریقہ علاج ہے اور ڈاکٹر مشورہ دے رہے ہیں کہ گردہ ٹرانسپلانٹ کرالیں ورنہ زندگی کو بچانا مشکل ہے تو کیا وہ شخص گردہ ٹرانسپلانٹ کرا سکتا ہے جبکہ گردہ دینے والا شخص بھی بلا کسی معاوضہ کے اپنا ایک گردہ دینے کیلئے راضی ہے۔
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: شریعت کے اندر انسان کے کسی عضو سے انتفاع جائز نہیں ہے، لہذا ایک انسان کا گردہ دوسرے کے اندر لگانا اصولی طور پر جائز نہیں ہے۔
لیکن میڈکل رسرچرس کے تجربہ سے پتہ چلا ہے کہ ایک گردہ کے ذریعہ سے انسان صحیح سلامت اور صحت مندی کے ساتھ زندگی گزار سکتا ہے، اس لئے اضطراری حالت میں اکر کوئی شخص اپنے کسی عزیز یا دوست کو اس کی جان بچانے کے لئے ایک گردہ عطیہ کرتا ہے تو اضطراری حالت میں اس کی گنجائش ہے۔ (مستفاد: ایضاح النوادر، ص: 113، رحیمیہ قدیم 285/6، جدید زکریا 169/10)
الضرورات تبیح المحظورات، الضرورات تتقدر بقدر الضرورۃ۔ الانتفاع بأجزاء الآدمی لم یجز، قیل للنجاسۃ، وقیل للکرامۃ ہو الصحیح کذا فی جواہر الأخلاطی۔ (ہندیہ، کتاب الکراہیۃ، الباب الثامن عشر فی التداوی والمعالجات، زکریا قدیم 354/5، جدید 409/5)
والآدمی مکرم شرعاً و إن کان کافرا۔ (شامی، باب بیع الفاسد، مطلب: الآدمی مکرم شرعاً ولو کافرا، زکریا 245/7، کراچی 58/5)
قولہ و إن حرم استعمالہ أی استعمال جلد و استعمال الآدمی بمعنی أجزاۂ۔ (شامی، زکریا 356/1، کراچی 204/1)
مضطر لم یجد میتا و خاف الہلاک فقال لہ رجل اقطع یدی وکلہا أو قال اقطع منی قطعۃ فکلہا لایسعہ أن یفعل ذٰلک (إلی قولہ) لا یسع للمضطر أن یقطع قطعۃ من لحم نفسہ فیأکل۔ (فتاویٰ قاضیخان جدید زکریا 292/3، علی ہامش الہندیۃ زکریا 404/3)، ہندیہ زکریا قدیم 338/5، جدید 391/5، بزازیہ جدید زکریا 207/3، وعلی ہامش الہندیۃ زکریا 366/6) فقط واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم
(فتاویٰ قاسمیہ مفتی شبیر احمد صاحب مدرسہ شاہی مرادآباد، جلد 23، صفحہ: 239، سوال رقم: 10385، فتوی رقم: 897/38)

 



Leave a Comment