Post Details




Post Details


تکبر کی مذمت تواضع کی فضیلت 2



مفتی محمد ارباب صحب شمسی قاسمیؔ
پچھلے مضمون کا بقیہ حصہ
تیسری جگہ ارشاد خداوندی ہے:
وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّکَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا۔ (سورہ بنی اسرائیل، آیت:37)
ترجمہ: اور مت چل زمین پر اتراتا ہوا پھاڑ نہ ڈالے گا زمین کو اور نہ پہونچے گا پہاڑوں تک لمبا ہوکر۔
متکبرین کی پہچان یہ ہے کہ وہ جب چلتے ہیں تو ان کی چال سے لگتا ہے کہ وہ زمین کو اپنے پیر تلے روند دیں گے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ کا واضح ارشاد ہے: اے شخص تو زمین پر اتراکر مت چل تو زمین کو ختم نہیں کرسکتا۔ ناہی تو پہاڑوں جیسا بلندی کر کہ تجھے اس طرح چلنے کی ضرورت ہو۔
قرآن میں کئی جگہ تکبر کی مذمت میں واضح آیات موجود ہے۔ لیکن احایث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کی مذمت سے خالی نہیں ہے۔ چنانچہ ایک حدیث میں آتا ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَا یَدْخُلُ النَّارَ اَحدٌ فِیْ قَلْبِہِ مِثْقَالُ حَبَّۃِ خَرْدَلٍ مِنْ اِیْمَانٍ، وَلَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ اَحْدٌ فِیْ قَلْبِہِ مِثْقَالُ حَبَّۃٍ خََرْدَلٍ مِنْ کِبْرِیَاءَ۔ (رواہ مسلم، 1/65،باب تحریم الکبروبیانہ، رقم الحدیث:266)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو وہ جہنم میں نہیں جائے گا اور جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر کبر اور غرور ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔
دوسری جگہ ارشاد نبوی ہے:
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ کِبْرٍ، وَلَا یَدْخُلُ النَّارَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہِ مِثْقَالُ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ اِیْمَانٍ۔ (سنن ابن ماجہ،صف:7، رقم الحدیث:59)
ترجمہ: حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی تکبر موجود ہے اور جہنم میں وہ شخص بھی داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے برابر بھی ایمان ہے۔
کبر دراصل نام نہیں کہ اچھے لباس نہ پہنے یا اچھا گھر نہ ہو یا اچھے کھانانہ کھائے وغیرہ۔
کبرنام ہے۔ ”بطر الحق اور غمط الناس۔“
”بطرالحق“ کا مطلب حق بات قبول نہ کرنا۔
اور ”غمط الناس“ کا مطلب دنیا میں انسانوں کو اپنے سے حقیر سمجھنا۔
چنانچہ جس شخص کی عادت ہو کبھی وہ حق بات قبول نہ کرے۔ بلکہ ہمیشہ اپنے آپ کو صحیح بتانے کی کوشش کرے۔ تو یہ کبر کی نشانی ہے۔
اسی طرح ہر ایک کو اپنے سے حقیر سمجھنا یہ بھی بڑائی کی پہچان ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہم سب کو تکبر جیسی بیماری سے بچائے۔ آمین!!!

 



Leave a Comment