Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



چوری شدہ سافٹ ویر یوز کرنا ؟



سوال: کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ میں کچھ سوفٹ ویر کی ضرورت ہوتی ہے جس کا لائیسنس ہزاروں روپئے میں آتا ہے ساتھ ہی اس کی پائیریٹڈ کاپی انٹرنیٹ پر مل جاتی ہے جسے لوگ مفت میں استعمال کر تے ہیں اس طرح پائیریٹڈ سوفٹ ویر کا یوز کرنا کیسا ہے؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: واضح ہو کہ ایسا سافٹ ویئر جس کے قانونی طور پر کاپی رائٹ حقوق محفوظ ہو اور اس کے ساتھ ساتھ اس سافٹ ویئر کو کمپنی کی طرف سے مقرر کردہ قیمت ادا کئے بغیر استعمال کرنے کی اجازت نہ ہو، تو ایسے پائیریٹڈ سافٹ ویئر استعمال کرنا دھوکہ دہی پر مبنی عمل ہے جس سے اجتناب کرنا چاہئے۔ تاہم اگر کسی کمپنی کی طرف سے اس طرح کے استعمال کی صراحتاً کوئی ممانعت اور اس کو قانوناً جرم نہ قرار دیا گیا ہو، جس کی وجہ سے کوئی شخص یہ عمل کرکے اس کو کسی جائز کام میں استعمال کر رہا ہو تو اس کے اس عمل اور کمائی کو حرام نہیں کہا جا سکتا۔
قال اللہ تعالیٰ فی القرآن: یا ایہا الذین آمنوا لا تأکلوا أموالکم بینکم بالباطل إلا أن تکون تجارۃ عن تراض منکم۔ (النساء ۲۹)

 



Leave a Comment