Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



بینک کے لیے جگہ کرایہ سے دینا ؟



سوال: برائے مہربانی یہ بتائیں کہ کوئی شخص اپنی جگہ بینک کو کرایہ پر دے سکتا ہے؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: کتب فقہ و فتاوی سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنی جگہ محض کرایہ وصول کرنے کی نیت سے کسی کو دینا جائز ہے۔ اب لینے والا اس جگہ جو کام کرے گا اس کا وہ ذمہ دار ہوگا۔ البتہ پہلے سے یقینی علم ہونے کی صورت میں بینک کو جگہ کرایہ سے دینا کراہت سے خالی نہیں ہے، کیونکہ اس میں تعاون علی المعصیت کا شبہ بہرحال باقی رہتا ہے، لہٰذا احوط یہی ہے کہ اس سے اجتناب کیا جائے، تاہم اگر کسی نے بینک کو اپنی جگہ کرایہ سے دے دی تو اس کا کرایہ حلال ہوگا، اس پر حرام کا حکم نہیں ہے۔
لا بأ س بان یؤاجرالمسلم دارًا من الذمی یسکنہا؛ فإن شرب فیہا الخمر او عبد فیہا الصلیب او ادخل فیہا الخنازیر لم یلحق للمسلم إثم فی شیء من ذٰلک؛ لانہ لم یواجرہا لذلک، والمعصیۃ فی فعل المستاجر وہو مختار دون قصدرب الدار، فلا إثم علی رب الدار فی ذٰلک۔ (المبسوط للسرخسی ۱۶/ ۳۰۹) وجاز إجارۃ بیت بسواد الکوفۃ ای قراہا (الدر المختار) ہٰذا عندہ أیضا؛ لأن الإجارۃ علی منفعۃ البیت، ولہٰذا یجب الأجر بمجرد التسلیم ولا معصیۃ فیہ، إنما المعصیۃ بفعل المستأجر، وہو مختار فینقطع نسبتہ عنہ، فصار کبیع الجاریۃ عمن لا یستبرئہا او یایتہا من دبر۔ (الدر المختار مع الشامی، کتاب الحظر والإباحۃ / باب الاسبتراء ۹/۵۶۲) فقط واللہ تعالٰی اعلم

 



Leave a Comment