Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



انٹریسٹ کا مصرف؟



سوال: ٹیکس بھرنے کی ضرورت نہیں پڑتی اس حالت میں انٹریسٹ کا کیا کریں؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: بینک میں رقم جمع کرنے کے بعد انٹرسٹ کے نام سے جو رقم ملتی ہے، اس سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے،اور جب ناجائز ٹیکس بھی بھرنے کی ضرورت نہیں پڑتی تو اس رقم کو ثواب کی نیت کے بغیر غرباء کو دیدینا چاہیے، شریعت کی رو سے اس پر سود کی حقیقت صادق آتی ہے؛ کیونکہ بینک کے پاس گاہکوں کی ر قم کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، گویا قرض کی وجہ سے بینک سود دیتا ہے، اسی کو شریعت میں سود کہتے ہیں، بینک کا گاہکوں کے ساتھ کاروباری معاملہ نہیں ہوتا ہے، وہ جمع شدہ رقم کو اپنے طور پر کاروبار میں لگاکر نفع کماتا ہے، اسی وجہ سے بینک کاروبار کی تفصیلات وغیرہ گاہک کو نہیں بتاتا ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: اسلام اور جدید معاشی مسائل، جلد ششم، ص: ۹۰۔

 



Leave a Comment