Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



موبائل پر قرآن یا دینی کتب پڑھنا؟



سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ سوال یہ ھے کہ کیا موبائل پر درس قرآن یا درس حدیث یا تلاوت قران کرنا ٹھیک ھے۔
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: موبائل میں قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا جائز ہے، البتہ موبائل کی اسکرین پر قرآنِ کریم کھلا ہوا ہو تو اس (اسکرین) کو وضو کے بغیر چھونا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ موبائل کے دیگر حصوں کو مختلف اطراف سے وضو کے بغیر چھونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ باقی قرآنِ مجید مصحف میں دیکھ کر پڑھنا افضل ہے، اس لیے مصحف کو دیکھنا، اس کو چھونا اور اس کو اٹھانا یہ اس کا احترام ہے، اور اس میں معانی میں زیادہ تدبر کا موقع ملتا ہے، اور یہ سب ثواب کا ذریعہ ہے، ظاہر ہے کہ یہ سب باتیں موبائل میں مکمل حاصل نہیں ہوتیں، اس لیے جہاں تک ہوسکے مصحف ہی سے پڑھا جائے، اگر کبھی ضرورت ہو تو موبائل سے پڑھ لیں، ورنہ عام حالات خصوصاً مسجد میں جہاں سہولت سے قرآن میسر بھی ہیں وہاں موبائل کے بجائے مصحف سے قرآنِ مجید پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
حدیث تفسیر یا دیگر دینی کتب پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے: (و) یحرم (بہ) أی بالأکبر (وبالأصغر) مس مصحف: أی ما فیہ آیۃ کدرہم وجدار، وہل مس نحو التوراۃ کذلک؟ ظاہر کلامہم لا (إلا بغلاف متجاف) غیر مشرزأو بصرۃ بہ یفتی، (قولہ: أی ما فیہ آیۃ إلخ) أی المراد مطلق ما کتب فیہ قرآن مجازا، من إطلاق اسم الکل علی الجزء، أو من باب الإطلاق والتقیید. قال ح: لکن لا یحرم فی غیر المصحف إلا بالمکتوب: أی موضع الکتابۃ کذا فی باب الحیض من البحر، وقید بالآیۃ؛ لأنہ لو کتب ما دونہا لا یکرہ مسہ کما فی حیض القہستانی. وینبغی أن یجری ہنا ما جری فی قرائۃ ما دون آیۃ من الخلاف، والتفصیل المارین ہناک بالأولی؛ لأن المس یحرم بالحدث ولو أصغر، بخلاف القرائۃ فکانت دونہ تأمل۔

 



Leave a Comment