Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



اذان کے بعد مسجد سے نکلنا؟



سوال: مسجد میں اذان سے پہلے کوئی شخص بیٹھا ہو اور اذان ہو جائے تو اس پر ضروری ہے کہ وہ نماز ادا کر کے جائے یا اسکے لیے اجازت ہے کہ نماز کسی اور مسجد میں جا کر پڑھ سکے؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر کسی مسجد میں اذان ہو جائے یا نماز کا وقت داخل ہو جائے اور کوئی شخص مسجد سے نکلتا ہے تو فقہاء نے اس کو مکروہِ لکھا ہے، البتہ اس حکم سے چند صورتیں مستثنی ہیں، وہ یہ ہیں: اذان کے بعد مسجد سے نکلنے والا کسی دوسری مسجدکا امام یامؤذن ہے۔
وہ محلہ کی مسجد کا مؤذن یا امام نہ ہو، لیکن اپنے محلہ کی مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے جارہا ہے اور وہاں اب تک نماز بھی نہ ہوئی ہو۔
اپنے استاذ کی مسجد میں نمازاداکرنے اورشریکِ درس ہونے یا وعظ سننے کے لیے جارہاہو۔
اپنی کسی ضرورت سے نکلے، لیکن واپس آنے کا ارادہ بھی ہو۔
وقتی فرض نماز ادا کرچکا ہو تو اقامت شروع ہونے سیپہلے نکل سکتا ہے۔
ان صورتوں میں نکلنا مکروہِ تحریمی نہیں ہو گا۔
الدر المختار شرح تنویر الأبصار وجامع البحار (ص: 96): (وکرہ) تحریماً للنہی (خروج من لم یصل من مسجد أذن فیہ) جری علی الغالب، والمراد دخول الوقت أذن فیہ أو لا (إلا لمن ینتظم بہ أمر جماعۃ أخری) أو کان الخروج لمسجد حیہ ولم یصلوا فیہ، أو لاستاذہ لدرسہ، أو لسماع الوعظ، أو لحاجۃ ومن عزمہ أن یعود. نہر (و) إلا (لمن صلی الظہر والعشاء) وحدہ (مرۃ) فلایکرہ خروجہ بل ترکہ للجماعۃ (إلا عند) الشروع فی (الاقامۃ) فیکرہ لمخالفتہ الجماعۃ بلا عذر، بل یقتدی متنفلا لما مر (و) إلا (لمن صلی الفجر والعصر والمغرب مرۃ) فیخرج مطلقا (وإن أقیمت) لکراہۃ النفل بعد الاولیین، وفی المغرب أحد المحظورین البتیراء، أو مخالفۃ الإمام بالاتمام''. فقط واللہ اعلم

 



Leave a Comment